ہم نے آج تک کوئی قرض نہیں لیا، بہاولنگر کے خاندان نے آئی ایم ایف کو نوٹس بھیج دیا


ہم نے یا ہمارے خاندان نے کبھی کوئی قرض نہیں لیا، بہاولنگر کے خاندان نے آئی ایم ایف کو نوٹس بھیج دیا۔

بہاولنگر کے چند شہریوں  نے آئی ایم ایف کے خلاف سیشن کورٹ میں بذریعہ وکیل پٹیشن دائر کر دی ہے، یہ درخواست طالب حسین جٹ میکن ایڈووکیٹ کی توسط سے دائر کی گئی ہے۔

طالب حسین جٹ میکن ایڈوکیٹ نے ڈائریکٹر انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو نوٹس بھیج دیا ہے۔

ستاں بی بی، رفیقاں بی بی، شکیل طالب، جلیل طالب، عقیل طالب، عدیل طالب اور خاندان کے دیگر افراد نے لیگل نوٹس میں موقف اختیار کیا ہے کہ ہم معزز اور شریف پاکستانی شہری ہیں، آپ سے آج تک ہمارے خاندان کے کسی بھی فرد نے قرض حاصل نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس نسبت کوئی درخواست دی ہے۔

8 جون کو بذریعہ ٹی وی پروگرام معلوم ہوا کہ پاکستان کی عوام کے خلاف آپ کا بہت زیادہ قرضہ واجب الادا ہے جس کی وجہ سے مملکت پاکستان کی معیشت خطرے میں ہے اور عوام غربت کی لکیر سے نیچے جا رے ہیں اور مزید قرضہ مانگا جا رہا ہے۔

لیگل نوٹس میں مزید کہا گیا کہ حقیقت میں ہم نے اور ہمارے مورثان نے آج تک کسی بھی قرض کے لئے کوئی تحریری درخواست یا زبانی التجا نہ کی ہے اور نہ آئندہ ایسا کرنے کی نیت ہے، اگر کسی شخص نے اپنی ذاتی خواہشات کو پورا کرنے کے لئے کوئی بھی غیر قانونی قدم اٹھایا ہے وہ خود ذمہ دار ہے اور جو بھی بینک کے ساتھ کسی قسم کا معاہدہ جتنی بار بھی ہوا ہے ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہیں۔

حکومت نے آئی ایم ایف کو نواں اور دسواں جائزہ اکٹھا کرنے کیلئے خط لکھ دیا

جس نے معاہدہ کی درخواست دی یا تکمیل معاہدہ کیا اور رقم وصول کی تو اس نے ذاتیات کے لئے کیا ہے آج تک ہم نے اس سے استفادہ حاصل نہیں کیا ہے اور نہ ہی ہم اس کے ذمہ دار ہیں۔

نوٹس میں مزید کہا گیا کہ ہمارے آباؤاجداد قیام پاکستان سے پہلے سے یہاں آباد ہیں، کھیتی باڑی کرکے گزارا کرتے ہیں، ہم نے نہ کسی بنک سے قرض لیا اور نہ کسی نے قرض کی درخواست  کی۔ جس سے قرض کا معاہدہ کیا اسی سے لیں۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اور اپنے ورثاء کے خلاف یہ قرض کا جرم برداشت نہیں کرسکتے کیونکہ جو کوئی بھی مسلمان اپنے ساتھ قرض کا لفظ لیکر مرتا ہے اسکی بخشش نہیں ہوتی۔

آخر میں کہا گیا کہ آپ کو بذریعہ نوٹس ہذا مطلع کیا جاتا ہے کہ ہم آپ کے کسی قسم کے قرض کے جواب دہ نہیں ہیں جس نے قرض حاصل کیا ہے اسی سے وصول کیا جائے۔

قرضہ کی تفصیل پندرہ یوم کے اندر فراہم کی جائے کہ کس کس پاکستانی شہری نے کتنا کتنا قرض حاصل کیا ہے اور اس کے اخراجات کی تفصیل بھی دی جائے اور پاکستانی شہری کے خلاف قرض کا لفظ ختم کیا جائے، بصورت دیگر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور اس کے اخراجات کی ذمہ داری بھی آپ پر ہو گی۔


متعلقہ خبریں