اسمبلیوں کی تحلیل جولائی میں ہوجاتی، ہمیں مشورہ قبول کرنا چاہیے تھا، اسد عمر

اے ٹی سی لاہور میں جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ مقدمات کی سماعت کچھ دیر تک ملتوی لاہور پولیس نے اسد عمر، علیمہ خان اور عظمٰی خان کی گرفتاری مانگ لی اسد عمر، علیمہ خان اور عظمٰی خان تفتیش میں قصوروار پائے گئے ہیں، تفتیشی افسر پولیس کو تفتیش کے لیے تینوں کی گرفتاری مطلوب ہے، تفتیشی افسر علیمہ خان اور عظمٰی خان مقدمے میں نامزد نہیں ہیں،وکیل برہان معظم

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل جولائی میں ہوجاتی، ہمیں یہ مشورہ قبول کرنا چاہیے تھا، اگر پارٹی میں مائنس ون ہوتا ہے تو پارٹی ہی نہیں رہے گی، پی ٹی آئی کے علاوہ میری کوئی سیاست نہیں۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو جو خطرات نظر آئے، وہ الارمنگ تھے۔ پاکستان پر اس وقت جو خطرناک وقت آیا ہے، اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ اس وقت ملک جس نہج پر پہنچ چکا ہے سب کو دو قدم پیچھے ہٹنا پڑے گا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ بات ہی نہیں کریں گے والی بات غلط ہے، کئی بار کہہ چکا ہوں پی ٹی آئی کی ٹکراؤ والی اسٹریٹیجی سے اتفاق نہیں کرتا۔ این آر او نہیں دینا چاہتے بالکل نہ دیں لیکن سیاسی لوگوں کے ساتھ بیٹھنا چاہیے۔ جرم کیے ہیں تو اپنا نظام بہتر کریں مگر سیاسی ڈائیلاگ سے منع نہیں کر سکتے۔

ندیم افضل چن کا پنجاب میں ن لیگ کے بجائے پی ٹی آئی سے اتحاد کرنے کا مشورہ

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی نے 1 کروڑ 68 لاکھ ووٹ لیے جبکہ پی ڈی ایم نے مجموعی طور پر سوا دو کروڑ ووٹ لیے۔ اس لیے سیاسی طور پر یہ نہیں کہہ سکتے کہ جنہیں سوا دو کروڑ لوگوں نے ووٹ ڈالا ان سے سیاسی مسائل حل کرنے کیلئے بات نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں پلیٹ فارم دیا تھا، اس وقت ڈیل کو فائنل کرلینا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے اس پلیٹ فارم سے ہمیں استفادہ کرنا چاہیے تھا، اگر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) معاہدے کی خلاف ورزی بھی کرتی تو کم از کم بے نقاب ہوجاتی۔

سیاسی مستقبل کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کے علاوہ میری کوئی سیاست نہیں۔ پارٹی کسی اور راستے پر نکل پڑتی ہے تو سیاست ہی چھوڑ دوں گا۔ 2021 میں فیصلہ کرچکا تھا کہ 2023 کا الیکشن نہیں کروں گا لیکن اب ایسی صورت حال ہوگئی ہے کہ ہوسکتا ہے الیکشن لڑ لوں۔

پی ٹی آئی کے سابق رہنماؤں کا ڈیموکریٹس گروپ بنتے ہی ختم ہوگیا

صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا جو لوگ پی ٹی آئی چھوڑ کر استحکام پاکستانی پارٹی میں گئے انکا مستقبل کیا ہے؟ جواب میں اسد عمر نے کہا کہ سیاست دان کا فیصلہ عوام کرتی ہے۔ استحکام پارٹی بننے کے بعد پی ٹی آئی چھوڑنے والوں سے کوئی بات نہیں ہوئی۔

پی ٹی آئی کے سابق رہنما پرویز خٹک کی جانب سے نئی پارٹی بنانے کی خبروں سے متعلق انہوں نے کہا کہ ان سے عنقریب ملاقات ہوگی، پارٹی چھوڑنے سے متعلق پوچھوں گا۔ آخری ملاقات میں پرویز خٹک نے کہا تھا کہ نوشہرہ کی سیٹ بلے کے بغیر جیتنا مشکل ہے۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ہماری میٹنگ ہوئی، اس میں بھی کہا تھا کہ یہاں جتنے بھی لوگ بیٹھے ہیں ملک کے لیے ہیں۔ جب تاریخ لکھی جائے گی تو ہمیں لکھا جائے گا کہ ہم مسئلہ حل کرنے میں ناکام رہے۔


متعلقہ خبریں