مجھے میسج آیا، آپ کا گھر بھی جل سکتا ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت مکمل ہو گئی ہے، تحریری حکمنامہ کچھ دیر بعد جاری کیا جائے گا۔

عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی قرار

عدالت عظمیٰ میں دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا تینوں ججز چاہتے ہیں آپ قانون پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائیں، آپ براہ مہربانی اپنا کردار ادا کریں اور تعاون کریں، میری درخواست ہے کہ مہربانی کر کے مخالفین سے مذاکرات کریں۔

دوران سماعت چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے استدعا کی کہ ایک درخواست ہے مجھے گھر جانے دیا جائے، جو عدالت کہے گی ہر کیس میں پیش ہوؤں گا، جو کچھ ملک میں ہوا اس پر میں معذرت چاہتا ہوں۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ مجھے آپ بنی گالا میں رکھنے کی اجازت دیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اس پر کہا ہمیں آپ کی سیکیورٹی عزیز ہے، ہمارے پاس قلم اور اللہ کی طاقت ہے، ہمارے پاس قلم اور قانون کے علاوہ کچھ نہیں، 10 لوگ آپ کے ساتھ رہیں گے گپ شپ لگائیں پھر سو جایا کریں، بنگلے میں ان کو ملنے کی اجازت دیں گے جن کے بارے میں عمران خان کہیں گے۔

دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آپ نے عمران خان لانے میں دیر کی اس لئے سوچنے کا موقع ملا۔

عمران خان نے اس پر عدالت کے گوش گزار کیا کہ سپریم کورٹ کی کسٹدی سے اللہ کی برکت آئے گی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اس موقع پر استفسار کیا کہ عمومی طور پر ہائیکورٹ میں کتنے بجے سماعت ہوتی ہے؟ ممکن ہو تو ہائیکورٹ میں 11 بجے کے بعد سماعت مقرر کی جائے۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے اس موقع پر کہا قانون کا احترام کرنابہت ضروری ہے، جو وقت عدالت مقرر کرے تو عمران خان کو وہاں پہنچنا چاہیے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اس پرکہا میرے عدالت میں پیش ہونے کا معاملہ عوامی ہوجاتا ہے تو پھر کیسے لوگوں کو روک سکتا ہوں؟

خوش قسمت ہیں، آپ سے بدتر دوسرے رہنماؤں کے ساتھ ہوا، جسٹس اطہر من اللہ کا عمران خان سے مکالمہ

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اس موقع پر واضح طور پر ریمارکس دیے کہ ہم نے یہ اصول طے کیا ہے کہ کسی کو بھی عدالتی احاطے سے گرفتار نہیں کیا جائیگا، یہ اصول ہم طے کررہے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ سے جو ملنا چاہیں ان کی فہراست دیں، اگر کوئی رات کو رکنا چاہے تو اس کی اجازت دیں گے۔

دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مجھے ایک میسج آیا کہ آپ کا گھر بھی جل سکتا ہے۔

عمران خان کے وکیل حامد خان نے اس موقع پر عدالت عظمیٰ کے گوش گزار کیا کہ عمران خان لاہور واپس جا کر دوبارہ ہائیکورٹ آئیں گے۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ میں شامل جسٹس محمد علی مظہر نے اس موقع پر کہا ہائیکورٹ کو دن 11 بجے درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایات دیتے ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اس موقع پر اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہم سیکیورٹی چاہتے ہیں، اٹارنی جنرل آپ گرنٹیئر ہیں۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کے گوش گزار کیا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ پولیس لائن کو سب جیل قرار دے دیا گیا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے اس پر استفسار کیا وہاں بنگلو میں ہیں یا گیسٹ ہاوس میں؟ آئی جی اسلام آباد نے اس موقع پر بتایا کہ عمران خان کو ابھی تک ایک گیسٹ ہاؤس میں رکھا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اس پر استفسار کیا کیا وکلا اور دیگر کو ملنے کی اجازت ہے؟ تو آئی جی اسلام آباد نے گوش گزار کیا کہ اس کا مجھ نہیں معلوم، نیب جواب دے گا۔

عدالت عظمیٰ میں جاری سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اس پر کہا خان صاحب! آپ نے کہا ہے انتشار نہیں چاپتے، یہ اچھی بات ہے، اچھے کی امید کرتا ہوں کہ دوسرا فریق بھی بہتر رویہ دکھائے گا۔

کارکن پر امن رہیں ، عمران خان کی ہدایت

سابق وزیراعظم عمران خان اس کے بعد کمرہ عدالت میں موجود نشست پر بیٹھ گئے۔


متعلقہ خبریں