سہروردی سے خان تک، تاریخ میں کتنے وزرائے اعظم گرفتار ہوئے؟


پاکستان میں بڑے حکومتی عہدوں پر فائز رہنے والوں کو گرفتار کیے جانے کی روایت نئی نہیں بلکہ سابق وزیراعظم عمران خان سے پہلے بھی سابق وزرائے اعظم کو حراست میں لے کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔

ملکی تاریخ میں گرفتار کیے گئے وزرائے اعظم کو یا تو عہدے پر فائض ہونے سے پہلے یا بعد میں حراست میں لیا گیا۔ ان وزرائے اعظم کی فہرست میں یہ نام شامل ہیں:

حسین شہید سہروردی

حسین شہید سہروردی کو پاکستان کے پانچویں وزیراعظم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ حسین شہید سہروردی کم وقت کیلئے پاکستان کے وزیراعظم رہے جس کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت کے صدرِ مملکت ان کے سخت خلاف تھے۔ حسین شہید سہروردی نے ملک کے پہلے فوجی سربراہ جنرل ایوب خان کی حکومت پر قبضے کی حمایت کرنے سے انکار کردیا تھا۔

حسین شہید سہروردی کا انتقال 5 دسمبر 1963 کو بیروت میں جلا وطنی کے دوران ایک ہوٹل میں میں ہوا۔ حسین شہید سہروردی کی پراسرار موت کے حوالے سے کئی افواہیں گردش کرتی رہیں۔ سرکاری مؤقف کے مطابق دل کے دورے کے باعث حسین شہید سہروردی کا انتقال ہوا۔

 ذوالفقار علی بھٹو

ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے واحد سابق وزیر اعظم ہیں جنہیں نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ سزائے موت سنائی گئی۔ ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے نویں وزیراعظم تھے جنہیں ستمبر 1977 میں  سیاسی حریف نواب محمد احمد خان قصوری کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

گرفتاری کے ڈیڑھ سال بعد لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کی جانب سے ذوالفقار علی بھٹو کے سزائے موت فیصلے کے بعد راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 4 اپریل 1979 کو پھانسی دے دی گئی تھی۔

بے نظیر بھٹو

پاکستان کی واحد خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو جنہوں نے 2 مرتبہ اقتدار سنبھالا، انہیں بھی 1985 میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد 6 ماہ کیلئے جیل میں اور پھر 6 ماہ کیلئے  اپنے گھر میں نظر بند رہیں۔

بے نظیر بھٹو کی گرفتاری کی وجہ کسٹم فراڈ چھپانے کیلئے ایک بین الاقوامی ادارے سے رشوت لینا بتائی گئی تھی جس کے الزام میں 5 سال قید کی سزا سناتے ہوئے انہیں عوامی عہدے کیلئے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

نواز شریف

ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے نواز شریف بھی قید و بند کی صحبتوں سے بچ نہ سکے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نواز شریف کو ان کی صاحبزادی مریم نواز سمیت گرفتار کر کے 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

نواز شریف پہلی مرتبہ 1999 میں حکومت جانے کے بعد 425 دن اڈیالہ جیل میں رہے جبکہ 2018 میں ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں دو ماہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہے۔

شاہد خاقان عباسی

پاکستان کے 21وں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی 2019 میں ایل این جی درآمد کیس میں گرفتار کیا گیا۔ شاہد خاقان عباسی نے 223 دن اڈیالہ جیل میں گزارے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد تقریبا 8 ماہ بعد انہیں رہا کیا گیا۔

شہباز شریف

پاکستان کے 23ویں اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف بھی وزیراعظم بننے سے پہلے گرفتاری کا سامنا کرچکے ہیں۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 28 ستمبر 2020 کو لاہور ہائیکورٹ کے احاطے سے شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت مسترد ہونے پر گرفتار کیا تھا۔

7 ماہ بعد ضمانت ملنے کے بعد 23 اپریل 2021 کو وزیراعظم شہباز شریف کو کوٹ لکھپت سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔

عمران خان

پاکستان کے 22 ویں وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان گرفتار ہونے والے وزرائے اعظم کی فہرست کی تازہ ترین مثال ہیں۔ عمران خان کو 9 مئی 2023 کو رینجرز کی مدد سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

نیب کے اعلامیے کے مطابق عمران خان کو القادر ٹرسٹ سکینڈل کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔

اس کے بعد گزشتہ روز احتساب عدالت اسلام آباد کی طرف سے عمران خان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔ نیب کی جانب سے عمران خان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں