عمران خان کی گرفتاری ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا


اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی گرفتاری پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ۔

ہم نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ڈی جی نیب راولپنڈی اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے تھے ؟کیا نیب نے عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے؟

عمران خان کی گرفتاری پر ریحام خان کا ردعمل آگیا

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ نیب نے یکم مئی کو عمران خان کے وارنٹ جاری کئے،نیب نے وزارت داخلہ کو وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کا کہا تھا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا جب نیب نے گرفتار کیا تب نیب کا کوئی افسر موجود تھا؟ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ نیب کا تفتیشی ہائیکورٹ کے باہر موجود تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سب ایک سسٹم کے تابع ہیں اور وہ عدالتی تکریم ہے،عدالتی احاطے سے بظاہر غلط طور پر گرفتاری ہوئی ہے، کیا اس طرح کی گئی گرفتاری برقرار رہ سکتی ہے؟

مسلسل اطلاعات آ رہی ہیں کہ عمران خان پر تشدد کیا جا رہا ہے، حماد اظہر

وارنٹ موجود تھے توکیا عمل درآمد کا یہ طریقہ کار ہے، جاننا چاہتا ہوں کیا وارنٹ پر عملدرآمد کا طریقہ قانون کے مطابق تھا؟ نیب اپنے وارنٹ پر اسی طرح عملدرآمد کراتی ہے جیسے آج ہوا؟

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ جہاں ضرورت پڑے تو نیب اس طرح گرفتار کرتا ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ میں دیکھ رہا تھا نیب نے ایک اور کیس میں سپریم کورٹ میں بھی ایسا ہی کیا تھا۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ مجھے5منٹ تک اپنے دلائل دینے کی اجازت دی جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ اُس سے پہلے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کو اپنی بات مکمل کرنے دیں۔کیا عمران خان کی گرفتاری قانونی طور پر کی گئی؟ اس پر دلائل دیں۔

لاہور میں رینجرز طلب،موبائل سروس بھی بند

پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ گرفتاری کے دوران گھر یا کسی اور جگہ دروازے یا کھڑکیاں توڑی جا سکتی ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا عدالت میں بھی یہی صورتحال ہو گی؟

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ قانون کے مطابق پورے پاکستان کیلئے ایسا ہی ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ ماضی میں بھی ایسا ہوا لیکن کیا آج کی گرفتاری قانون کے مطابق ہے؟آپ کہہ رہے ہیں عدالتی احاطے سمیت کہیں سے بھی گرفتاری میں کوئی پابندی نہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا لیکن کیا عدالت کا احترام نہیں ہونا چاہیے؟ مانتا ہوں وارنٹ جاری ہوچکے تھے لیکن اخلاقیات کے بھی کچھ تقاضے ہیں ۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے

اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری پر پاکستان میں کسی بھی جگہ عملدرآمد کرایا جا سکتا ہے،

چیف جسٹس نے کہا کہ اس گرفتاری میں تو فورس کا غیرمعمولی استعمال کیا گیا،

اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان کے متعلقہ اتھارٹی نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے، روزانہ عدالتی احترام میں ملزم احاطہ عدالت سے گرفتار ہوتے ہیں، عدالتی احاطے سے ملزم کی گرفتاری پر کوئی پابندی نہیں، عدالتی احترام میں احاطہ عدالت سے گرفتار نہیں کیا جاتا۔

عمران خان کی گرفتاری، سٹاک مارکیٹ گر گئی

چیف جسٹس نے کہا کہ میں ابھی وکلا تشدد اور ناروا سلوک کے معاملے کی طرف بھی آتا ہوں،ابھی تو ایف آئی آرز بھی درج ہونی ہیں، پہلے بنیادی مسئلہ حل کر لوں۔ہمارا سٹاف بھی متاثر ہوا ہے۔

بعدازاں صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار نوید ملک بھی عدالت میں پیش ہوگئے ،صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے کہا کہ عدالتی احاطے میں وکلاء پر تشدد کیا گیا،وکلاء کی آنکھوں میں سپرے کئے گئے، وکلاء کو ایسے مارا گیا جیسے کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس صورتحال کو رکنا ہوگا،مجھے پتہ چلا ہے فواد چودھری کی گرفتاری کا بھی خدشہ ہے، فیصل چودھری نے کہا کہ سیف اللہ نیازی کی بھی گرفتاری کا خدشہ ہے۔

’’خان ہمیشہ آپ کے لیے کھڑا ہوا، اب آپ کی باری’’پاکستان کو بند کرنے کی اپیل

خواجہ حارث نے کہا کہ30اپریل کو انکوائری انویسٹی گیشن میں تبدیل کرنے کی خبر چھپی، عمران خان انہی کیسز میں ضمانت کیلئے ہائیکورٹ میں پیش ہوئے،نیب نے انکوائری انویسٹی گیشن تبدیل کی تو اسکی کاپی ملزم کو دینی ہوتی ہے۔میں نے ہائیکورٹ میں اپنی درخواست میں یہی استدعا کی ہے، نیب کی ایسی بدنیتی اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔

چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے مکالمہ کیا کہ نیب ترامیم تو آپ نے چیلنج کی ہوئی ہیں،

چیف جسٹس نےاستفسار کیا کہ یہ ترامیم تو تحفظ کیلئے ہی کی گئی تھیں نا؟

پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ

خواجہ حارث نے کہا کہ ہمیں انویسٹی گیشن کے بارے میں کسی نوٹس سے آگاہ نہیں کیا گیا ، عمران خان اور ان کی اہلیہ کی طرف سے بھی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست آج دینی تھی، ہم نے استدعا کرنی تھی القادر کرپشن کیس کیخلاف ہماری درخواست پر آج ہی سماعت ہو،عمران خان نے اسی کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔ہم نے نیب کو انکوائری رپورٹ فراہم کرنے کیلئے خط لکھا،اس عدالت کو اپنے تقدس کی حفاظت کرنی ہو گی، اس عدالت کو بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہو گا۔


متعلقہ خبریں