90دن کے معاملے کو سپریم کورٹ اور صدر کی ایڈوائز نے پیچھے چھوڑ دیا، سراج الحق

Siraj Ul Haq

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ہم نیوز کے پروگرام صبح سے آگے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے حوالے سے جے یو آئی کا نظریہ کچھ ہے جبکہ پیپلزپارٹی کا کچھ اور ہے،بلاول بھٹو نے کہا سیاستدانوں میں مذاکرات نہ ہوئے تو مارشل لا کا خطرہ ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مذاکرات کیلئے 2 قدم کوئی آگے بڑھے اور 2قدم پیچھے ہٹے،لڑنے جھگڑنے کی بجائے الیکشن کی تاریخ متفقہ طور پر طے کرنے چاہیے۔

اس وقت ملک میں الیکشن کی ضرورت ہے، سراج الحق

سراج الحق کاکہنا تھا کہ سیاسی بحران سے سب سے زیادہ نقصان عوام کو ہوتا ہے،وزیراعظم اور ان کی ٹیم میں مذاکرات کے حوالے سے لچک موجود ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ جولائی میں انتخابات کیلئے بات چیت ہو سکتی ہے،90دن کے معاملے کو سپریم کورٹ اور صدر کے ایڈوائز نے پیچھے چھوڑ دیا۔

سپریم کورٹ نے خود کہا کہ سیاسی جماعتیں مل کر ایک تاریخ پر متفق ہو جائیں،سراج الحق نے کہا کہ یہ پی ڈی ایم کے اندرونی فیصلے پرمنحصر ہے کہ مذاکرات کیلئے کیا کرتی ہے۔

سراج الحق نے حکومتی مؤقف مسترد کر دیا

جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا تو باقی کوئی مشکل نہیں ہے،یہ وزیراعظم کیلئے امتحان کا وقت ہے کہ وہ اتحادیوں کو کہاں لے آتے ہیں۔

سیاسی جماعتوں میں بات چیت جماعت اسلامی کا فیصلہ ہے،ان کاکہنا تھاکہ یہ ملک صرف دو جماعتوں کا نہیں سب کا ہے،اس الیکشن میں مجھ سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے حصہ لینا ہے۔


متعلقہ خبریں