شدید گرمی میں بجلی و پانی کی عدم دستیابی کا شکار عوام


اسلام آباد: ملک میں بڑھتی گرمی کے ساتھ بجلی کی بندش میں اضافے نے عوام الناس کا براحال کردیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں غیراعلانیہ بجلی کی بندش کا دورانیہ 12 گھنٹوں سے بھی تجاوز کرگیا ہے۔

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے مضافاتی علاقوں میں بجلی کی بندش کے ’الزام‘ سے خود کو محفوظ رکھنے کےلیے کم وولٹیج کی بجلی فراہمی کا روایتی طریقہ اپنالیا ہے جس نے لوگوں کو سخت اذیت سے دوچار کردیا ہے۔

محکمہ موسمیات نے پیشنگوئی کی ہے کہ آئندہ کئی روزتک ملک کے مختلف علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں رہیں گے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق متعدد شہروں کا درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی ریکارڈ کیا جا سکتا ہے۔ ان میں اندرون سندھ، جنوبی و وسطی پنجاب اور مشرقی بلوچستان کے شہر وعلاقے شامل ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق سبی، لاڑکانہ اوردادو شہروں کے درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیے جاسکتے ہیں۔

اسلام آباد کے حوالے سے طبی ماہرین نے عوام الناس کو خبردار کیا ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی شدید گرمی کو لو (ہیٹ ویو) سمجھیں اور وہ تمام احتیاطی تدابیر اختیارکریں جو لو لگنے سے بچنے کے لیے کی جاتی ہیں۔

شہر اقتدار میں درجہ حرارت کے بڑھتے ہی بجلی کی تقسیم کار کمپنی نے غیراعلانیہ بندش میں خوفناک حد تک اضافہ کردیا ہے۔ عملاً صورتحال یہ ہے کہ مختلف علاقوں میں دس سے 12 گھنٹے کی بجلی بند کی جارہی ہے اورکچھ علاقوں میں تو اس سے بھی زیادہ بجلی کی بندش ہورہی ہے۔

اسلام آباد کے سیکٹر جی-13/2 میں گزشتہ تین دن سے ہرگھنٹے بعد آدھے گھنٹے کے لیے بجلی کی بندش کی جارہی ہے۔ اسی سیکٹر کی اسٹریٹس 65 ، 69 اور70 پرتیکنیکی خرابی کے نام پربجلی کی آٹھ سے بارہ گھنٹے کی بندش دو دنوں میں تین مرتبہ ہوچکی ہے۔

بجلی کی تقسیم کار کمپنی کا عملہ تیکنیکی خرابی دور کرنے کے بجائے کھلی تاروں کے ذریعے بجلی کی فراہمی ممکن بنا کرشہریوں کی زندگیوں کو بھی داؤ پر لگارہا ہے۔ اسٹریٹ 65، جی 13/2 میں گزشتہ تین دن سے کھلی تاریں زمین پر پڑی ہوئی ہیں، علاقہ مکینوں کےلیے خطرے کی گھنٹی بجارہی ہیں لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

افسوسناک امر ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی ’آئیسکو‘ فنی خرابی دورکرنے والے اپنے عملے کو تاروں کا ’پکا ‘ جوڑ لگانے کے لیے بھی مطلوبہ اوزار فراہم نہیں کرتا ہے۔ آئیسکو کا عملہ ہاتھ سے تاروں کا جوڑ لگا کرپلاسٹک کے شاپنگ بیگوں سے انہیں تحفظ فراہم کر کے بری الذمہ ہوجاتا ہے جبکہ علاقہ مکینوں کی زندگی داؤ پرلگ جاتی ہے۔

شہر اقتدارکے مضافات میں اس قدر کم  وولٹیج  بجلی فراہم کی جارہی ہے کہ فرج، ایئرکنڈیشنر، استری، مائیکروویو اون، پانی کی موٹر اوردیگر الیکٹرانکس اشیا کو استعمال کرنا ممکن ہی نہیں رہا ہے۔

پھولوں کے شہر پشاور میں گرمی اور بجلی کی عدم دستیابی سے بے حال عوام نے گزشتہ روز پجگی گرڈ اسٹیشن پردھاوا بول دیا اور توڑپھوڑ کی۔ مظاہرین کے پتھراؤ سے ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا جسے طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

کراچی، لاہور، ملتان، راولپنڈی، حیدرآباد، جھنگ، کلورکوٹ، دادو، بھکر، موہنجوڈارو، سبی، کوٹری اور فیصل آباد سمیت دیگر شہروں، قصبوں اور علاقوں سے بھی گرمی میں شدت پیدا ہونے کے ساتھ ہی بجلی کی غیراعلانیہ بندش میں غیر معمولی اضافے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔

بجلی کی غیراعلانیہ بندش نے ملک کے تقریباً تمام شہروں و علاقوں میں پانی کے بھی بحران کو جنم دے دیا ہے جو مزید تکلیف کا سبب بن رہاہے۔ اسلام آباد اورکراچی میں پانی کی عدم دستیابی کے باعث ٹینکرمافیا کی بھی چاندی ہوچکی ہے۔

شہر اقتدار کے باسی 1800 سے  لے کر 2000 روپے تک میں پانی کا ٹینکر خریدنے پرمجبور ہیں۔ سیکٹر جی 13/1،013/2، 13/3، اور13/4 میں تو ٹینکر مافیا دو ہزار روپے سے بھی زائد فی ٹینکر وصول کررہا ہے اورپانی کی مقداربھی کم دیتا ہے۔

ملک کے مختلف شہروں میں فراہمی آب کے اداروں کا یہی مؤقف ہے کہ بجلی کی غیراعلانیہ بندش پانی کی فراہمی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے بجلی کی غیر اعلانیہ بندش پرمنگل کے دن احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر کہا کہ نگراں حکومت بجلی کی بندش کی ذمہ دار ہے۔ ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور حکومت میں دس ہزارمیگا واٹ بجلی کا اضافہ ہوا تھا اور ان کی حکومت کے قیام تک صورتحال مکمل کنٹرول میں تھی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے واضح کیا کہ اب یہ نگراں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بجلی کی بندش کا خاتمہ کرے۔


متعلقہ خبریں