زینب قتل کیس، عمران کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر


لاہور: زینب قتل کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے مجرم عمران کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر کردی، جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ آئندہ ہفتے مجرم عمران کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کرے گا۔

سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں زینب قتل کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے زینب کے والد حاجی امین سے سیکیورٹی واپس لینے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ زینب کے والد کو اب سیکیورٹی کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ جس شخص سے انہیں خطرہ تھا وہ جیل میں ہے۔

عدالت نے مجرم عمران کی سفاکیت کا شکار بننے والی ننھی کائنات کے علاج اور معالجے سے متعلق رپورٹ بھی اتوار کو طلب کرلی، چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ کائنات کا علاج کہیں بھی ممکن نہیں، اب صرف اس کی دیکھ بھال ہو سکتی ہے، علاج نہیں۔

زینب قتل کیس

18 فروری کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران علی کو چار بار سزائے موت، ایک بار عمرقید اور سات برس قید کی سزا سنائی تھی، عدالت نے مجرم پر 31 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا اور زینب کے لواحقین کو دس لاکھ روپے ادا کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

پنجاب کے ضلع قصور سے اغواء کی جانے والی سات سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش نو جنوری کو کچرا کنڈی سے ملی، اس واقعے کے بعد ملک بھر میں غم وغصے کی لہردوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے اورپولیس کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق بھی ہوئے، بعدازاں چیف جسٹس پاکستان نے واقعے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

23 جنوری کو پولیس نے زینب سمیت آٹھ بچیوں سے زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم عمران کی گرفتاری کا دعویٰ کیا، اس کے خلاف کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل ہوا اور 12 فروری کو اس پر فرد جرم عائد کی گئی۔

زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں چار دن تک روزانہ نو سے گیارہ گھنٹے سماعت ہوئی، اس دوران 56 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے اور 36 افراد کی شہادتیں پیش کی گئیں، سماعت کے دوران ڈی این اے ٹیسٹ، پولی گرافک ٹیسٹ اور چار ویڈیوز بھی ثبوت کے طور پر پیش کی گئیں۔


متعلقہ خبریں