عدلیہ کیخلاف بات نہیں کرنی چاہیئے، شاہد خاقان عباسی


اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عدلیہ کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے اور میں قومی اسمبلی کی تاریخ بڑھانے کا حامی نہیں ہوں۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباس نے ہم نیوز کے پروگرام “پاکستان ٹونائٹ” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انصاف صرف ہونا نہیں چاہیے بلکہ ہوتا نظر آنا چاہیے اور انصاف کا تقاضہ ہے کہ بینچ پر انگلیاں نہیں اٹھنی چاہیئیں تھی۔ بحران کو ختم اور کم کرنے کے طریقہ کار ہوتے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ آج ہم سب نے اپنے آپ کو متنازعہ کر دیا ہے اور بدقسمتی سے سیاستدان تو ہمیشہ ہی متنازعہ رہے ہیں۔ الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے اور جب الیکشن کمیشن انتخابات کا اعلان کرے گا تو باقی جماعتیں حصہ لے لیں گی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ  عام انتخابات اکتوبر 2023 میں ہوں گے اور انتخابات مقررہ وقت پر ہی ہونے چاہیئیں، 3،4 مہینے کے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا جواز نہیں بنتا جبکہ میں قومی اسمبلی کی تاریخ بڑھانے کا حامی نہیں ہوں اور آئین میں انتخابات کے علاوہ کوئی چوائس نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت مسلم لیگ ن کی ہے اور مریم نواز کو حکومت کو سپورٹ کرنا چاہیے جبکہ عدلیہ کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے۔ نواز شریف کی چلتی حکومت کو 10 ہزار درہم کی وجہ سے گرا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا ایک لاکھ نوجوانوں کو مفت لیپ ٹاپ دینے کا اعلان

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ تاحیات نااہل کرنے کا پیمانہ یہی ہے تو عمران خان 10 ہزار بار نااہل ہوجائیں گے اور قائد حزب اختلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور میں ڈیڑھ سال قید میں رہے۔

انہوں ںے کہا کہ ملک کو بچانا ہے تو نیب کے ادارے کو ختم کرنا پڑے گا اور جب تک نیب کا ادارہ ہے ملک نہیں چلے گا، میں چیئرمین نیب کی رائے کا احترام کرتا ہوں لیکن پچھلے چیئرمین نیب نے 4 سال دباؤ میں رہ کر لوگوں پر غلط مقدمات بنائے اور نیب کو ختم کرنے کا بل اسمبلی میں لاؤں گا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری سے متعلق انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے خود گرفتار ہونے آئے تھے ہم نے نہیں کیے اور اگر کوئی گھر جانا چاہتا ہے تو جانے دینا چاہیئے۔ عمران خان بھی گرفتاری دیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا اور جیل کاٹنا آسان کام نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکس سے ملک کے معاملات حل نہیں ہوں گے اور پاکستان کو بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے تاہم حکومت لینے کا فیصلہ غلط تھا یا نہیں یہ وقت بتائے گا۔


متعلقہ خبریں