اصغرخان کیس:سپریم کورٹ کا کابینہ اجلاس بلانے کا حکم


لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغرخان عمل درآمد کیس میں آج ہی کابینہ کا اجلاس بلانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اصغرخان عمل درآمد کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن (ایف آئی اے) بشیر میمن نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ اس ضمن میں انکوائری جاری ہے۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ایف آئی اے نے تحقیقات کے لیے کمیٹی کے سربراہ کا تعین بھی کرلیا ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کابینہ نے اصغرخان کیس سے متعلق اب تک کوئی فیصلہ کیوں نہیں کیا؟

وفاقی حکومت کے وکیل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ کابینہ کا اجلاس بلانے کے لیے مہلت دی جائے۔

بنچ کے سربراہ چیف جسٹس نے اس پر ریمارکس دیے کہ یہ اتنا سنجیدہ مسئلہ ہے اورحکومت کو کوئی فکر ہی نہیں ہے۔ انہوں نے حکم دیا کہ آج ہی کابینہ کا اجلاس بلا کر فیصلے سے آگاہ کیا جائے۔

سپریم کورٹ آٖف پاکستان نے ماہ رواں کی ابتدا میں وفاقی حکومت کو اصغرخان کیس سے متعلق عدالتی فیصلے پرعمل درآمد کا حکم دیا تھا۔

اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جے آئی ) میں شامل جماعتوں اوردیگر سیاسی رہنماؤں میں مبینہ طور پرپیسے کی تقسیم کی گی تھی۔ 1990 میں کی جانے والی رقوم کی تقسیم کے خلاف اصغرخان مرحوم نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

پاکستان کی عدالتی، سیاسی اور صحافتی تاریخ میں اسے اصغرخان کیس کے نام سے لکھا اور پکارا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں این آئی سی ایل کرپشن کیس کی بھی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے لاہور اور کراچی میں زیرالتوا مقدمات کا ریکارڈز طلب کرلیا۔ عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالتوں کو دس دن میں چاروں ریفرنسز کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔

عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ ملزم محسن وڑائچ کو ہرصورت گرفتار کرکے عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔

نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں زیرسماعت مقدمات میں 72 گواہان کے بیانات قلمبند ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملزم ایازخان نیازی ریمانڈ پر زیر حراست ہے .

چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ یہ کارروائی گزشتہ آرڈر سے پہلے کی ہیں،عدالتی حکم کے بعد کیا کیا، وہ بتائیں؟

سپریم کورٹ کے سربراہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لگتا ہے کہ نیب اس کیس میں ملزمان کے ساتھ رعایت کررہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کیس اہم نوعیت کا ہے ،نیب کو رعایت برتنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔


متعلقہ خبریں