خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر جھڑپیں، 3پولیس اہلکار زخمی


پشاور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے فاٹا انضمام بل کے خلاف خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر کیے جانے والےاحتجاج کے دوران جھڑپوں میں تین پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔

پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا جارہا ہے،آنسو گیس کی شیلنگ کی ہورہی ہے۔ مظاہرین نے پتھروں کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے پولیس کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔ انتظامیہ کی پوری کوشش ہے کہ اسمبلی بلڈنگ کے سامنے والی سڑک کو مکمل خالی کرالیا جائے۔

فاٹا انضمام بل کی منظوری کے لئےصوبائی اسمبلی کا خصوصی اجلاس آج دو بجے طلب کیا گیا ہے۔ انتطامیہ اور پولیس کی کوشش ہے کہ اسمبلی بلڈنگ والی سڑک صاف رہے تاکہ شرکائے اسمبلی کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

مظاہرین جو جے یو آئی (ف) کے کارکنان ہیں، کا کہنا ہے کہ فاٹا انضمام کا بل  کے پی اسمبلی سے پاس نہیں ہونے دیا جائے گا۔

کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری علاقے اوراطراف میں تعنیات ہے ۔ انتظامیہ اور پولیس نے واٹر کینن کو بھی طلب کرلیا  ہے۔

احتجاجی مظاہرین نے صبح بھی جب ایک موقع پر اسمبلی بلڈنگ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی تواس وقت بھی مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی۔ اسمبلی میں نمائندگی رکھنے والی تمام جماعتوں نے اپنے اراکین کو وقت پراسمبلی پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

اطلاعات کے مطابق مالا کنڈ ڈویژن کے 24اراکین اسمبلی بھی ناراض ہیں جنہیں منانے کی کوشش ہورہی ہے۔ فاٹا انضمام بل کو صوبائی اسمبلی سے منظور کرانے کےلیے کے پی حکومت کو ایوان میں 41 اراکین کی مزید حمایت درکار ہے۔ پی ٹی آئی کے حامی ارکان کی تعداد 42 ہے۔ بل کی منظوری کے لیے 83 اراکین کی حمایت ضروری ہے۔

اطلاعات کے مطابق کے پی حکومت بھی اراکین اسمبلی سے ہنگامی بنیادوں پر رابطے کررہی ہے۔ اسپیکرخیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصرنے پاٹا اورفاٹا کو’ٹیکس فری‘ قرار دینے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو خط بھی لکھ دیا۔ خط میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ  پاٹا سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کو بل پرتحفظات ہیں۔


متعلقہ خبریں