لاپتہ کوہ پیما شہروز کاشف اور فضل علی کی لوکیشن ٹیلی سکوپ پر ٹریس


مختصر ترین وقت میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والے لاہور کے شہروز کاشف اپنے ساتھی فضل علی کے ساتھ لاپتا ہیں، دونوں کا نانگا پربت سر کرنے کے بعد واپسی پر رابطہ منقطع ہوا۔

ذرائع کے مطابق شہروز کاشف اور فضل علی کی لوکیشن ٹیلی سکوپ پر ٹریس ہوگئی ہے، دونوں کیمپ نمبر چار سے تین کی طرف گامزن ہیں، دونوں کوہ پیما اپنی مدد آپ کے تحت رات گزارنے کے بعد کیمپ تھری پر پہنچ رہے ہیں۔

یاد رہے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے شہروز کاشف اور ان کے ساتھیوں کی تلاش کے لیے فوری ریسکیو آپریشن شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے کہا تھا کہ ریسکیو آپریشن میں آرمی ایوی سے بھی مدد طلب کی جائے۔ محکمہ داخلہ گلگت کو کنٹرول روم قائم کرنے کی بھی ہدایت بھی کی۔

شہروز کاشف نے منگل کی صبح ہی نانگا پربت کی چوٹی سر کی تھی اور ان کے والد کے مطابق واپسی کے سفر کے دوران وہ کیمپ فور سے ذرا آگے راستہ بھول جانے کے سبب پھنس گئے ہیں، شہروز کاشف کے والد  نے اپنے بیٹے کو  ریسکیو کرنے کے لیے پاکستان کے آرمی چیف سے مدد کی اپیل کی ہے۔

ویڈیو پیغام میں ان کے والد نے مزید کہا کہ شہروز نے کنچن جنگا  دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی سر کرنے کے بعد یہ کامیابی فوج کے شہدا کے نام کی تھی۔ وہ صرف 20 سال کی عمر میں اتنے بڑے بڑے کارنامے سر کر کے پاکستان کا نام روشن کر چکا ہے، آپ لوگ پلیز اسے ریسکیو کرنے کا آپریشن کریں۔

یہ بھی پڑھیں: نانگا پربت بھی فتح، شہروز کاشف 7 بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والا دنیا کا کمر عمر ترین کوہ پیما

بی بی سی اردو کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والے شہروز جنھیں زیادہ تر لوگ ’براڈ بوائے‘ کے نام سے جاتے ہیں، 8000 میٹر سے بلند 14 چوٹیوں میں سے آٹھ کو سر کر چکے ہیں اور ان کے والد کے مطابق اب شہروز کا مشن باقی چوٹیوں کو ڈیڑھ سال کے اندر اندر سر کرنا ہے۔

وہ واحد پاکستانی کوہ پیما ہیں جنھوں نے صرف 23 دنوں میں 8000 میٹر کی تین چوٹیوں پانچ مئی 2022 کو دنیا کی تیسری بلند ترین کنچن جنگا (8586 میٹر)، 16 مئی 2022 کو چوتھی بلند ترین لوتسے (8516) اور پانچویں بلند ترین مکالو (8463) کو سر کیا ہے۔

اس سے قبل شہروز نے دنیا کی دوسری بلند اور مشکل ترین چوٹی کے ٹو (8611 میٹر)، ماؤنٹ ایورسٹ (8848 میٹر)، براڈ پیک (8047 میٹر) کے علاوہ مکڑا پیک (3885 میٹر)، موسی کا مصلہ (4080 میٹر) چمبرا پیک (4600 میٹر)، منگلک سر (6050 میٹر)، گوندوگرو لا پاس (5585 میٹر)، خوردوپن پاس (5800) اور کہسار کنج (6050 میٹر) کو بھی سر کر رکھا ہے۔

اسی سال مئی میں شہروز دنیا کی پانچ بلند ترین چوٹیوں کو 23 دنوں کے اندر سر کرنے والے دنیا کے سب سے کم عمر کوہ پیما بن گئے تھے۔

دنیا کی پہلی اور دوسری بلند ترین چوٹیوں ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو سر کرنے کے بعد شہروز نے تیسری، چوتھی اور پانچویں بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والے اس مشن کو ’پروجیکٹ 345‘ کا نام دیا تھا۔


متعلقہ خبریں