حمزہ شہباز کی حلف برداری سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ


عدالت نے حمزہ شہباز کی حلف برادری کے حکم پر عملدرآمد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس امیر بھٹی نے حمزہ شہباز کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیارکیا گیا کہ پنجاب میں اس وقت کوئی وزیراعلیٰ نہیں ہے، عدالتی حکم کے باجود صدرِ پاکستان نے وزیر اعلیٰ کے حلف کے لئے نمائندہ مقرر نہیں کیا۔جبکہ گورنر پنجاب بھی حلف لینے سے انکار کر چکے ہیں۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصر احمد کو وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے ہدایات لے کردو بجے پیش ہونے کی ہدایت کی۔

دو بجے سماعت کا آغاز ہوا تو عدالت نے زبانی ہدایات لینے پر برہمی کا اظہار کیا۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چار دنوں مین صدر کو ادارک نہیں ہوا کہ انہوان نے کیا کرنا ہے۔

قوم کے ساتھ مذاق بند ہونا چاہیے، فارن فنڈنگ اور توشہ خانہ کا حساب دینا ہوگا: حمزہ شہباز

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ صدر پاکستان آئین اور قانون کے مطابق حلف کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔درخواست قابل سماعت نہیں ہے عدالت مداخلت کا اختیار نہیں رکھتی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کے چوبیس روز سے صوبے کا وزیر اعلی نہیں ہے، اگر آپ ائین کے مطابق کام کر رہے ہیں تو بتائیں پنجاب میں کیا ہو رہا ہے؟

عدالت نے قرار دیا کہ ڈیپٹی اسپیکر پریزائڈنگ افسر تھا گلی محلے کا آدمی نہیں تھا، کوشش کی صدر کو مکمل احترام دیا جائے،لیکن لگتا ہے انہیں یہ بات پسند نہیں آئی۔

عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے ہر فیصلہ محفوظ کر لیا جو بدھ کے روز صبح دس بجے سنایا جائے گا۔

یاد رہے کہ نومنتخب وزیر اعلی نے عدالتی حکم پر حلف کے لیے نمائندہ مقرر نہ کرنے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔


متعلقہ خبریں