دو آپشنز ہیں: استعفیٰ دیکر گھر چلے جائیں یا اسمبلی آئیں اور مقابلہ کریں، بلاول


سکھر: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جب سے کٹھ پتلی ہم پرمسلط کیا گیا ہے ہم خاموش نہیں بیٹھے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ ہم سلیکٹڈ وزیراعظم کو نہیں مانتے۔

وزیراعظم نے شیخ رشید کا مشورہ مان لیا؟ عمران خان کا جہانگیر ترین سے رابطہ

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے لانگ مارچ کے شرکا سے سکھر میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تین آمروں کا مقابلہ کیا، یہ کٹھ پتلی کیا چیز ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا سفر ابھی بہت لمبا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اپنا جمہوری حق لینے کے لیے اسلام آباد جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری لوگ ہیں، جیالوں کوکبھی بھی املاک پرحملہ کرنے کا نہیں کہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ سے پہلے ہی تمام جماعتیں عدم اعتماد کے حق میں ہو گئی ہیں۔

چیئر مین پی پی بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی کو آخری چانس دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے پاس دو آپشنز ہیں۔ اول، استعفیٰ دے کرگھر چلے جائیں، دوئم، ہمت کر کے اسمبلی میں آئیں اور مقابلہ کریں۔

دو آپشنز ہیں: استعفیٰ دیکر گھر چلے جائیں یا اسمبلی آئیں اور مقابلہ کریں، بلاول

بلاول بھٹو نے اس سے قبل خیرپور میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ حقوق کے لیے مارچ کرنے والے وفاقی وزرا کو کوئی بتائے کہ صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ وفاق نے مارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف حکومت قبول نہیں، ہم اسلام آباد آ رہے ہیں۔

جیالوں کی ایک دن کی محنت سے پیٹرول سستا ہو گیا، وزیراعظم کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں: بلاول

انہوں نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کہتی ہے کہ صحت کارڈ پر 10 لاکھ  تک کا علاج مفت ہے لیکن خان صاحب! سندھ میں صحت کی سہولتیں پہلے سے ہی مفت ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس وقت ملک مشکل میں ہے، معاشی بحران ہے، ہر شخص پریشان ہے اور نوجوان بیروزگارہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ عوام نے پیغام بھیجا ہے کہ گو عمران گو۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں جانتا ہوں عوام مجھے مایوس نہیں کرے گی۔

بلاول بھٹو نے استفسار کیا تھا کہ کیا ایسا نیا پاکستان پسند ہے؟ انہوں نے شرکا سے پوچھا تھا کہ کیا آپ کو یہ نیا پاکستان منظور ہے؟ انہوں نے کہا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ عام آدمی کی آواز بنی ہے اور شہید بے نظیر نے ہمیشہ غریب عوام کے لیے آواز بلند کی۔

لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ پیپلزپارٹی نے اپنے دور حکومت میں تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کیا، نوجوانوں کو روزگار دیا اور بزرگوں کو کبھی بھی لاوارث نہیں چھوڑا۔

بلاول بھٹو نے شرکا سے پوچھا تھا کہ ایک کروڑ نوکریوں میں سے آپ کو کتنا روزگار ملا؟ 50 لاکھ گھروں میں سے کتنے گھر آپ کو ملے؟ انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان نے ہر بات پر یوٹرن لیا، اب حساب لینے کا وقت آگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خانے عوام کو لاوارث چھوڑ کر مہنگائی میں اضافہ کیا۔

چیئرمین پی پی نے کہا تھا کہ آصف زرداری جب حکومت میں تھے تو پوری دنیا میں معاشی بحران تھا لیکن صدر زرداری نے بزرگوں کو لاوارث نہیں چھوڑا کیونکہ عوامی نمائندے عوام کا دکھ درد سمجھتے ہیں۔

عدم اعتماد کا ڈرامہ ناکام ہوگا، شاہ محمود قریشی

انہوں نے کہا تھا کہ ملک کا وزیراعظم گھبرا گیا ہے، جبھی دو دن کے مارچ میں پیٹرول کی قیمت 10 روپے اور بجلی کی قیمت 5 روپے کم کردی ہے تو سوچیں اسلام آباد پہنچنے کے بعد پٹرول اور بجلی کی قیمت کتنی کم ہوسکتی ہے؟

قبل ازیں چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے مورو میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدم اعتماد ہوچکاہے، اب ہم تحریک لائیں گے۔ عوام ساتھ ہیں تو عمران خان سے ٹکرانے کو تیار ہوں۔ انہوں نے کہا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم کٹھ پتلی سے حساب لیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہم جمہوری حق کا استعمال کرکے عوام کے پاس جا رہے ہیں، ہم جمہوری طریقے سے غیر جمہوری شخص کو نکالیں گے۔

لانگ مارچ کے شرکا سے انہوں نے خطاب میں کہا تھا کہ کرسی پر بیٹھا شخص کسی کا نہیں سوچتا، ملک کےسربراہ میں تنقید سننے کا حوصلہ نہیں، کبھی عدالت پرحملہ تو کبھی سیاسی مخالف کوجیل بھیجاجاتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ آصف زرداری کے انٹرویو کو نشرہونے سے روکا جاتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم آمرانہ پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ پیپلزپارٹی غریب کی جماعت ہے اورعوام مشکل میں ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ کسان کو فصل کی قیمت نہیں مل رہی ہے جب کہ نوجوان ڈگریاں لے کر دھکے کھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان روٹی ،کپڑا اور مکان چھین رہے ہیں، یہ تبدیلی نہیں تباہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نیا نہیں مہنگا پاکستان ہے۔

دوسروں کو نہ گھبرانے کا مشورہ دینے والے خود گھبرا گئے، مہنگائی مزید بڑھے گی: شاہد خاقان

ہم نیوز کے مطابق بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ  کسان خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہوگا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ٹڈی دل کا فصلوں پر حملہ ہوا تو اقدامات بہت تاخیر سے کیے گئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ مرکزی حکومت بحران کو جنم دیتی ہے لیکن ملکی معیشت ڈرامے بازی سے نہیں چلتی۔ ان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم کٹھ پتلی سے حساب لیں۔


متعلقہ خبریں