زرداری، شہباز، فضل الرحمان اور بلاول کے درمیان ملاقات پر اتفاق

حسن اتفاق یا سیاسی اشارہ؟

لاہور: سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف، اپوزیشن جماعتوں کے سیاسی اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات ہونے پر اتفاق ہو گیا ہے۔

آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان ملاقات کی اندرونی کہانی

ہم نیوز کے مطابق بلاول ہاؤس میں آصف زرداری اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں طے کیا گیا ہے کہ اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کے قائدین کے درمیان کل ملاقات ہو گی۔ ملاقات میاں شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہو گی۔

ملاقات کے متعلق جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رہنماؤں کے درمیان تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اہم گفتگو ہوئی اور فیصلہ کن اقدام پر اہم مشاورت کی گئی۔

واضح رہے کہ ملاقات کے اختتام پر جماعتوں کے قائدین اور رہنماؤں سے ذرائع ابلاغ سے کوئی بات چیت نہیں کی۔

مشترکہ اعلامیے کے تحت آصف زرداری، شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کے مابین بدھ کو مشترکہ ملاقات کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قائدین نے اتفاق کیا ہے کہ عوام کی خواہشات پوری کرنے کے لیے تندہی سے کام کریں گے اور جلد نتیجہ دیں گے۔

حکومت کو مکمل ایکسپوز کرنے کے لیے تحریک عدم اعتماد میں تاخیر کی، احسن اقبال

ہونے والی ملاقات میں کہا گیا کہ مہنگائی کی آگ عوام کے گھروں کو جلا رہی ہے، حکومت کو گھر بھجوا کرعوام کو اس ظلم سے بچایا جاسکتا ہے۔

مشترکہ اعلامیے کے تحت فسطائیت اور آمریت کو پیکا ترمیمی قانون کا نام دیا گیا ہے، میڈیا اور اظہار رائے کی آزادیاں چھیننے والے حکمران سے اقتدار چھین لیں گے۔

ہم نیوز کے مطابق میاں شہباز شریف کے ساتھ ملاقات میں رانا ثنااللہ، سیکریٹری جنرل احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق اور پارٹی کی مرکزی ترجمان مریم اورنگ زیب شامل تھیں جب کہ سابق صدر آصف زرداری کی معاونت سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، مخدوم احمد محمود، رخسانہ بنگش، عبد القادر شاہین اور بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان ذوالفقار علی بدر نے کی۔

جمہوریت سمیت 18 ویں ترمیم خطرے میں ہے، بلاول بھٹو

ملاقات میں جمعیت العلمائے اسلام (ف) کی نمائندگی مولانا اسعد الرحمان اور اسد درانی نے کی۔ واضح رہے کہ آصف زرداری کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا گیا۔


متعلقہ خبریں