حکومت سینیٹ میں پھر کامیاب: اوگرا ترمیمی بل منظور، اپوزیشن کا واک آؤٹ

سینٹ انتخابات

اسلام آباد: ایوان بالا (سینیٹ) میں اپوزیشن کی اکثریت کے باوجود ایک مرتبہ پھر حکومت اپنے بلوں کو منظور کرانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی حکومت سینیٹ سے اپنے بلوں کو منظور کراچکی ہے۔

سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور

ہم نیوز کے مطابق سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میںآئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے اختیار سے متعلق ترمیمی بلوں کو پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ آج اپوزیشن اس بل کو منظور کروانے دے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپویشن کی جو ترامیم ہوں گی وہ بعد میں ہم شامل کر لیں گے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اوگرا کو یہ اختیار نہیں دیا جا سکتا کہ وہ اپنی مرضی کی قیمتوں کا تعین کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اوگرا کو ایل این جی کی قیمت کا تعین کا اختیار بھی نہیں دے سکتے ہیں۔

سابق وزیراعظم اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی نے پیش کردہ بلوں پر کہا کہ ہم صوبے کی جانب سے خود فیصلہ نہیں کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قیمت کے تعین پر عوامی سماعت لازمی ہے۔

پی پی سے تعلق رکھنے والے سید یوسف رضا گیلانی نے تجویز دی کہ اس بل کو واپس قائمہ کمیٹی کے سپرد کریں ورنہ ان بلوں کو شکست ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بل پر تعاون کرنے کو تیار ہیں مگر ترامیم کرنا چاہتے ہیں۔

پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے اس موقع پر کہا کہ ماضی میں اوگرا حکومت کو قیمت بڑھانے کی تجویز دیتی تھی لیکن حکومت تاخیر کرتی تھی اور ایسا پوائنٹ اسکورنگ کے لیے کیا جاتا تھا۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ حکومت سیاسی وجوہات کی بنا پر قیمت میں اضافے میں تاخیر کرے، ہم نے اوگرا کو اختیار دیا ہے کہ وہ حکومت پر انحصار نہ کرے اور قیمت میں اضافہ کردے۔

پیٹرول پر سیلز ٹیکس ختم کردیا، قیمتیں ہمارے بس میں نہیں ہیں: شوکت ترین

انہوں ںے کہا کہ پہلے اوگرا بل میں آر ایل این جی شامل نہیں تھی لیککن اب اس بل میں ریگولیٹری اتھارٹی کو ایل این جی کی قیمت کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔

پی پی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ حیرت ہوئی کہ وفاقی وزیر نے کہا کہ اوگرا ترمیمی بل کا مشترکہ مفادات کونسل سے تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کا کونسل کے پاس جانا لازمی تھا۔

سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ آئی ایم ایف ملک میں افراتفری پیدا کرنا چاہ رہی ہے۔ انہوں نے آئی ایم ایف کو ایسٹ انڈیا کمپنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بل کو منظور کرانے پر خود سے شرمندہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک کٹھ پتلی ہوں جس کی ڈوریں ہلائی جا رہی ہیں۔

سینیٹ میں جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیربرائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ یہ بلز قائمہ کمیٹی سے اتفاق رائے سے منظور ہو کر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر آکر اس معاملے پر ایوان کو اعتماد میں لے لیتے ہیں لہذا کچھ دیر کے لیے اجلاس ملتوی کر دیتے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق اس پر پی پی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اجلاس ملتوی کرکے آپ حکومتی ارکان کی تعداد پوری کریں گے۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل عدالت میں چیلنج ہو جائے گا۔

اسحاق ڈار بطور سینیٹر حلف اٹھانے کےلیے تیار، چیئرمین سینیٹ کوخط لکھ دیا

ہم نیوز کے مطابق اپویشن اراکین نے سینیٹ اجلاس کا واک آؤٹ کیا جس کی وجہ سے بل کی مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا جب کہ حکومتی اراکین نے بل کی حمایت میں ووٹ دیا اور چیئرمین سینیٹ نے اوگرا ترمیمی بل کو منظور قرار دیا۔


متعلقہ خبریں