فیصل واوڈا نیک نیتی ثابت کریں:نااہلی کےخلاف اپیل کا فیصلہ محفوظ

فائل فوٹو


اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق سینیٹر فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کےخلاف درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا فیصل واوڈا نے شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ پیش کیا؟

اگر تاخیر ہو بھی گئی تھی تو وہ اپنا سرٹیفکیٹ پیش کرتے، اپنی نیک نیتی تو ثابت کرتے کہ مجھ سے تاخیرہو گئی ہے، اب جب سوال اٹھ گیا ہے تو فیصل واوڈا نے اپنی نیک نیتی ثابت کرنی ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد سے استفسار کیا کہ حقائق بتائیں، الیکشن کمیشن نےکیاغلطی کی؟ وکیل بولے کہ فیصل واوڈا نے جان بوجھ کرجھوٹابیان حلفی نہیں دیا۔ 11 جون 2018 کوبیان حلفی جمع کرایا گیا،  غلط بیان حلفی جمع کرانے پر فیصل واوڈا کو تاحیات نااہل نہیں کیا جا سکتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا نوازشریف کے معالجین کوخط لکھنے کا فیصلہ

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا فیصل واوڈا کل تک اپنی امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ تک اس عدالت میں پیش کرینگے، الیکشن کمیشن اس نتیجے پرپہنچا کہ بیان حلفی جھوٹا ہے تو پھرکیا کرتا؟

سپریم کورٹ قراردےچکی جھوٹےبیان حلفی کےسنگین نتائج ہوں گے، جھوٹےبیان حلفی پرتوہین عدالت کی کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔ الیکشن کمیشن بیان حلفی کی انکوائری کرسکتاہے۔ فیصل واوڈا بچپن سے امریکہ میں رہے اور ان کے پاس وہیں کی شہریت ہے۔ اگر بیان حلفی جھوٹا ہے تو کیا سپریم کورٹ کا فیصلہ کالعدم ہوجاتا ہے۔

ہم پوچھ رہے ہیں کہ بیان حلفی کی انکوائری کون کرے گا۔ الیکشن کمیشن انکوائری کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ بیان حلفی جھوٹا تھا تو کیا الیکشن کمیشن معاملہ سپریم کورٹ کو بھیج دیتا۔۔۔وکیل کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا اس کےبعدکیا پراسیس ہے؟


متعلقہ خبریں