اسلام آباد ہائیکورٹ: رانا شمیم پر فرد جرم عائد ،دیگر کے خلاف کاروائی موخر


اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا پرفردم جرم عائد کردی، عدالت نے رانا شمیم کی دونوں متفرق درخواستیں خارج کردیں۔

صحافی انصار عباسی سمیت دیگر میڈیا نمائندوں پر فرد جرم کی کارروائی موخرکردی گئی۔ رانا شمیم نے صحت جرم سے انکار کردیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت لائسنس نہیں دے سکتی کہ کوئی بھی سائل آ کراس طرح عدالت کی بے توقیری کرے۔

دوران سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے فرد جرم پڑھ کر سنائی، جس میں کہا گیا ہے کہ رانا شمیم نے برطانیہ میں بیان حلفی ریکارڈ کرایا۔ بقول ان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثارچھٹیوں پر گلگت بلتستان آئے۔ انہوں نے ہدایات دیں کہ نوازشریف اور مریم نواز الیکشن سے پہلے باہر نہیں آنے چاہئیں۔

چیف جسٹس نے ملزم رانا شمیم سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے چارج سنا اور اسکو قبول کرتے ہیں، رانا شمیم نے کہا کہ کچھ چیزیں ماننے والی ہیں اور کچھ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قصور چھاپنے والوں کا تھا، مجھے اکیلا دیکھ کر فرد جرم عائدکی گئی، رانا شمیم

چیف جسٹس نے استفسار کہ کیا آپ اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں، رانا شمیم بولے کہ وہ چارجز کا جواب تحریری طور پر دیں گے، میرے وکیل کی عدم موجودگی میں فرد جرم عائد ہونا میرے ساتھ زیادتی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم خاموش رہے تو سائلین کا اعتماد اس عدالت سے مزید متزلزل ہوجائے گا ہمارے ججز اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی ساکھ پر سوالات اٹھیں یہ برداشت نہیں کیا جاسکتا یہ کس طرح کا بیانیہ ہے کہ اس عدالت ججز کمپرومائزڈ ہیں۔

اٹارنی جنرل نے استدعا کی میڈیا نمائندوں پر فرد جرم عائد نہ کی جائے صحافیوں نے دبے الفاظ میں ہی صحیح پر اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے ائندہ سب جوڈیس معاملات میں مزید احتیاط کی جائے گی عدالت نے فرد جرم کی کاروائی موخر کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر بعد ازاں کوئی بدنیتی سامنے ائی تو کاروائی عمل میں لائی جائے گی، عدالت نے رانا شمیم کی جانب سے دائر انکوائری اور پراسیکیوٹر کی تبدیلی کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی۔


یہ فوری خبر ہے۔ مزید تفصیلات اور معاملے کے درست حقائق جاننے کے لئے اس صفحہ کو ریفریش کریں۔
ٹیگز :
متعلقہ خبریں