انکوائری سے قبل پرنسپل کو سزا دینے سے منفی اثرات پڑیں گے،بلوچستان ہائی کورٹ


کوئٹہ: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے ریمارکس دیے ہیں کہ انکوائری مکمل ہونے سے قبل پرنسپل کو سزا دینے سے ٹیچرز کیڈر پر منفی اثرات پڑیں گے۔

مستونگ کیڈٹ کالج میں طلباء پر تشدد سے متعلق بلوچستان ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی اور جسٹس ہاشم کاکڑ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔

سماعت کے موقع پرسیکرٹری ہائیر ایجوکیشن عبداللہ جان، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایا، پی ایس ٹو گورنر سجاد بھٹہ، ایڈوکیٹ جنرل رؤف عطا موجود تھے۔

بلوچستان ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی بے قصور کو سزانہیں ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملوث افراد کے خلاف قواعد کے تحت کارروائی کی جائے۔

عدالت عالیہ میں ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایا نے ایف آئی آر کی کاپی میں جمع کرادی اورعدالت کو کیس پر ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایا نے بتایا کہ وڈیو اور طلباء بیانات کی روشنی میں نوملزمان کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔ انہوں نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ ایک طالب علم کو مستونگ سے گرفتار کیا گیا، دیگر کیلئے بھی کارروائی جاری ہے۔

عدالت عالیہ کو سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن نے بتایا کہ تحقیقاتی کمیٹی نے مستونگ پہنچ کر کام کا آغاز کردیا ہے۔

پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر بلوچستان نے عدالت کے گوش گزار کیا کہ اس معاملے پر کیڈٹ کالجز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ایمرجنسی میٹنگ بلائی گئی ہے۔

نصیب اللہ ایڈوکیٹ نے تجویز پیش کی کہ ایک آزاد کمیشن کے زریعے تحقیقات کروائی جائیں تاکہ ایسے واقعات کا مستقل تدارک ہوسکے۔

بلوچستان ہائی کورٹ ک جج جسٹس ہاشم کاکڑ نےدوران سماعت ہدایت دی کہ  سیکرٹری اور ڈی آئی جی صاحب کالج کا دورہ کرکے طلباء کے خوف کو ختم کریں۔

انہوں بتایا کہ چیف جسٹس صاحب خود بھی آئندہ  ہفتے کیڈٹ کالج مستونگ کا دورہ کریں گے۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ مستونگ واقعہ معاشرے پر بدنما داغ کی مانند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر معاملے میں سیاست کریں مگر تعلیم میں نہیں ہونی چاہیے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے دس دن میں معاملات کو کلیئر کرکے بلوچستان ہائی کورٹ کو بتانے کی ہدایت دی۔ آئندہ سماعت 28 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

بلوچستان ہائی کورٹ میں شاہ محمد جتوئی ایڈوکیٹ، نادر چھلگری اور نصیب اللّلہ ترین ایڈوکیٹ سمیت دیگر نے کیس کی پیروی کی۔


متعلقہ خبریں