اسلام آباد: ملک میں معمول سے کم بارشوں اور برف باری کے باعث دریاؤں میں پانی کی مزید قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
اسلام آباد میں انڈس ریور سسٹم اتھارٹی ( ارسا ) کی ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پانی کی کمی سے نمٹنے کے لیے نئے ڈیم بنانے پر زور دیا گیا۔
ارسا نے گڈو بیراج سے پانی کے اخراج کے معاملے پر ڈائریکٹر آپریشنز کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جس میں سندھ اور پنجاب کے ڈائریکٹرز آپریشنز شامل ہوں گے۔
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ دریائوں میں پانی کی آمد 15 فیصد کم متوقع ہے اس لیے خریف کے ابتدائی دنوں میں پانی کی کمی 31 فیصد سے بڑھ کر 41 فیصد ہوگی۔
محکمہ موسمیات کے حکام نے اجلاس کو بتایا کہ خریف کے موسم میں سندھ 53 فیصد اور پنجاب 47 فیصد پانی کی کمی کا سامنا کریں گے جبکہ مون سون کی بارشیں جون کے درمیان میں شروع ہوں گی تاہم اس وقت بھی یہی صورتحال برقرار رہے گی۔
واپڈا حکام نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ پہاڑوں پر 50 فیصد کم برف موجود ہے۔
ارسا جون میں مون سون کے شروع ہونے کے بعد پہلے پانی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس منعقد کرے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ تونسہ سے کوٹری بیراج تک پانی ضائع ہو رہا ہے جبکہ بلوچستان کی جانب سے پانی کی فراہمی میں کمی پر اعتراض کیا گیا۔