معیشت کی سمت درست کرنے کیلئے مشکل فیصلے کرنا پڑے، وزیر خزانہ

معیشت کی سمت درست کرنے کیلئے مشکل فیصلے کرنا پڑے،وزیر خزانہ

واشنگٹن: وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ معیشت کی سمت درست کرنے کے لیے مشکل فیصلے کرنا پڑے۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے ترک ہم منصب لطفی الوان سے ملاقات کی۔ جس میں اقتصادی وتجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ ترکی کی زرعی، تعمیراتی اور سیاحتی شعبوں کی ترقی میں معاونت کی پیشکش بھی کی گئی۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے واشنگٹن میں امریکی ادارہ برائے امن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1960 کی دہائی میں پاکستانی معیشت ایشیا کی چوتھی بڑی معیشت تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ہم نے معیشت کی سمت کھو دی۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا اور وزیر اعظم عمران خان کو خراب معیشت ورثے میں ملی ہے۔ پاکستان کے قرضےغیر مستحکم سطح پر پہنچ گئے تھے اور معیشت کی سمت درست کرنے کے لیے مشکل فیصلے کرنا پڑے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے ڈوبتی معیشت کو بچایا، 60 فیصد آبادی کو روزگار چاہیے: شوکت ترین

شوکت ترین نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کرنا پڑا اور کرنسی کی قدر میں گراوٹ کرنا پڑی۔ کورونا نے بھی عالمی معیشت کو متاثر کیا۔ خراب معیشت کی وجہ سے زراعت، صنعت، درآمدات اور ہاؤسنگ میں اصلاحات کیں تاہم اب مستحق طبقے کو ترقی کے ثمرات پہنچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان گوادر میں عالمی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتا ہے اور زراعت، گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دے رہے ہیں جبکہ کمزور طبقے کو صحت کارڈز بھی جاری کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سونا 2 ہزار 300 روپے فی تولہ مہنگا

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ٹیکنیکل سطح پر مذاکرات مکمل کر لیے ہیں اور شرح نمو کو منفی 0.5 سے 4.5 فیصد پر لے کر گئے۔

کشمیر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر ایک بنیادی مسئلہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر متنازع علاقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے مدد نہ کی تو افغانستان میں بحران پیدا ہو سکتا ہے اور افغانستان میں بحران سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہو گا۔ بین الاقوامی برادری کو افغانستان کی مدد کرنی چاہیے۔


متعلقہ خبریں