لاہور: پنجاب اسمبلی میں ایک ہزار نو سو ارب روپے کا نظر ثانی شدہ بجٹ پیش کردیا گیا۔
پنجاب کی وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی کی گئی اوراپوزیشن اراکین نے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں تاہم صوبائی وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر جاری رکھی۔
عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ ہمارا ترقیاتی بجٹ اس سال 635 ارب روپے کا ہے جو ریکارڈ ہے، سب سے زیادہ توجہ اورنج لائن ٹرین اور پاور ہاؤسز پر رکھی گئی ہے، ہم تین ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
شعبہ تعلیم کے لیے سب سے زیادہ 19 ارب 88 کروڑ اور صحت کے لیے 17 ارب 16 کروڑ روپے جبکہ پولیس کی مد میں پانچ ارب 60 کروڑ روپے اور شاہراہوں اور پلوں کی مد میں 19 ارب دس کروڑ روپے کے اضافی اخراجات ہوئے۔
صوبائی ایکسائز میں 12 کروڑ 64 لاکھ اور جنگلات کے پانچ کروڑ 63 لاکھ کے اضافی اخراجات کئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں فراہمی انصاف کے لیے 82 کروڑ 27 لاکھ جبکہ جیل خانہ جات کے لیے پانچ کروڑ 25 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں، فراہمی انصاف کے لیے 82 کروڑ 27 لاکھ جبکہ جیل خانہ جات کے لیے پانچ کروڑ 25 لاکھ کا ضمنی بجٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کی شق 125 اور 126 کے مطابق ہم مکمل بجٹ نہیں لائے کیونکہ حکومت کی مدت ختم ہو رہی ہے۔
بجٹ اجلاس کے بعد عائشہ غوث پاشا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگلی حکومت ہی اپنے مینڈیٹ کے مطابق بجٹ پیش کرے گی، اورنج لائن ٹرین کا معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ سے پورے پیسے خرچ نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں رواں مالی سال 40 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صوبائی حکومت نے سابقہ ادوار کی طرح عوامی فلاح و بہبود اور ترقی کے شاندار سفر کو جاری رکھا ہے، یقین ہے کہ ترقی کا یہ سفر آئندہ بھی جاری رہے گا اور 2018 کے الیکشن میں بھی عوام ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر اپنے اعتماد کا اظہار کریں گے۔