پنجشیر میں لڑائی، 7 طالبان جاں بحق، مزاحمتی محاذ کا دعویٰ

افغانستان میں فائرنگ، 5 افراد جاں بحق

کابل: افغانستان کی وادی پنجشیر میں لڑائی کے دوران 7 طالبان جاں بحق ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق رکن مزاحمتی محاذ فہیم دشتی نے الزام عائد کیا ہے کہ طالبان نے پنجشیرمیں چیک پوسٹ پر رات گئے حملہ کیا۔

فہیم دشتی کے مطابق جوابی حملے میں 7 طالبان اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ مزاحمتی محاذ کے 2 ارکان سمیت متعدد زخمی ہوگئے۔

افغانستان کی وادی پنجشیر میں افغان طالبان اور مزاحمتی اتحادی فورس کے کارکنان کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں جبکہ مزاحمتی فورس کے اہلکاروں کی تربیتی تیاریوں پر مشتمل تصاویر بھی ایک عالمی خبر رساں ایجنسی نے جاری کی ہے۔

پنجشیر میں طالبان اور شمالی اتحاد کے مذاکرات کامیاب

افغان طالبان اور مزاحمتی اتحاد کے درمیان گزشتہ دنوں ایک دوسرے پر حملے نہ کرنے کا معاہدہ بھی طے پایا تھا۔عملاً اس وقت پورے افغانستان پر طالبان کا کنٹرول ہے لیکن وادی پنجشیر واحد ایسا علاقہ ہے جہاں مزاحمت ہو رہی ہے۔

وادی پنجشیر میں مزاحمتی فورس کی قیادت سابق جہادی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے جواں سال بیٹے احمد مسعود کررہے ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہتھیار ڈالنا ان کی لغت میں نہیں ہے اور وہ ہتھیار ڈالنے کے بجائے مرنا پسند کریں گے۔

احمد مسعود نے اس سے قبل مؤقر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں باقاعدہ مضمون لکھ کر بھی مدد کرنے کے لیے کہا تھا۔

میڈیا رپورٹس میں دو دن قبل بتایا گیا تھا کہ طالبان نے وادی سے متصل علاقوں و پہاڑوں کی چوٹیوں پہ مورچے قائم کرلیے ہیں اور وہ احکامات کے منتظرہیں۔

پنجشیر مزاحمتی تحریک کے ترجمان جمشید دستی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ پنجشیر میں طالبان اور مزاحمتی اتحاد کے مذاکرات جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ڈیڈ لاک نہیں ہے لیکن پیشرفت بھی کم ہے۔


متعلقہ خبریں