امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کا معاملہ اگر سفارت کاری سے حل نہ ہوا تو امریکہ دیگر آپشز پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔
واشنگٹن میں اسرائیل کے نئے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا کہ امریکہ سفارت کاری کو اولیت دے رہا ہے اور دیکھیں کہ یہ ہمیں کس طرف لے جاتا ہے۔ اگر سفارت کاری ناکام ہوجاتی ہے تو ہم دیگر آپشنز پرغور کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم سے 50 منٹ کی ملاقات کے بعد جوبائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ اگر ایران کے ساتھ مذاکرات کے نتائج نہ نکلے تو امریکہ “غیرمتعین اقدامات” کرنے پر غور کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کے ایٹمی راز کیسے چرائے؟ اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ نے بتا دیا
اسرائیلی وزیر اعظم بینیٹ نے صدر جوبائیڈن کی جانب سے ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہ دینے کے عزم کی تعریف کی۔
اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے کہا کہ انہیں امریکی صدر کے واضح الفاظ سن کر خوشی ہوئی کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکے گا۔ جوبائیڈن سفارتکاری پر زور دے رہے ہیں لیکن اگر یہ راستہ کامیاب نہ ہوا تو اس کے علاوہ بھی آپشنز پر غور کیا جائے گا۔
جون میں عہدہ سنبھالنے والے بینیٹ نے کہا تھا کہ بائیڈن کے ساتھ بات چیت میں ایران کے جوہری پروگرام کا معاملہ ان کے ایجنڈے میں سرفہرست ہوگا۔
ایران اسرائیل کو اپنا ازلی دشمن سمجھتا ہے جبکہ اسرائیل ایرانی جوہری پروگرام کو اپنے وجود کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے لیکن مغربی طاقتیں اور اقوام متحدہ ایران کے اس دعویٰ کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
اس سے قبل بائیڈن انتظامیہ کے ایک اہم عہدیدار نے گزشتہ روز ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا تھا کہ دونوں رہنماؤں کی پہلی براہ راست ملاقات ہے جس میں دونوں کو ایک دوسرے کے متعلق جاننے میں مدد ملے گی۔