2019 میں چین سے شروع ہونے والی عالی وبا کورونا وائرس نے دنیا کو جنجھوڑ کر رکھ دیا، نظام زندگی برہم ہوا تو کورونا وبا نے ایشیا کے 8 کروڑ افراد کو انتہائی غربت میں دھکیل دیا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کورونا سے عالمی تجارت اور معاشی سرگرمیوں میں سست روی نے ترقی کے تسلسل میں رکاوٹیں ڈالیں۔
یہ بھی پڑھیں:ُپاکستان: کورونا سے مزید 85 افراد جاں بحق، مجموعی اموات 25 ہزار سے تجاوز
رپورٹ کے مطابق بھوک ، صحت اور تعلیم جیسے شعبوں میں بھی ترقی رک گئی ہے جہاں پہلے خطے میں کامیابیاں نمایاں رہی تھیں۔ 203 ملین افراد یا ترقی پذیر ایشیا کی 5.2 فیصد آبادی 2017 میں انتہائی غربت میں زندگی بسر کر رہی تھی.
کورونا وائرس اگر نہ تباہی مچاتا تو یہ تعداد 2020 میں 2.6 فیصد تک آ سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ: کورونا، جعلی ویکسینیشن سرٹیفکٹس کا کاروبار پھیلنے لگا
چیف اکنامسٹ کا کہنا تھا کہ 2030 کے پائیدار ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ، فیصلہ سازوں کو اعلیٰ معیار اور بروقت ڈیٹا کا استعمال کرنا ہو گا تا کہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ بحالی کے عمل میں کسی کو پیچھے ننہ چھوٹ جائے خاص طور پر غریب اور کمزور افراد کو۔
رپورٹ میں ترقیاتی بینک کا کہنا تھا کہ سفری پابندیوں کی وجہ سے خطے میں آٹھ فیصد کاروباری اوقات ضائع ہوئے جبکہ گھرانوں، مزدوروں اور غیر روایتی معیشت سے وابستہ افراد پر وبا کا منفی اثر پڑا۔