افغانستان:جلال آباد کو خون خرابے سے کیسے بچایا گیا؟


جلال آباد(طاہرخان نمائندہ ہم نیوز)جلال آباد افغانستان کا اہم شہر ہے اور یہاں سے گزرنے والی شاہرہ پاکستان کے شہر پشاور کو افغانستان سے ملاتی ہے۔

اہم شہر اور تجارتی گزرگاہ ہونے کے سبب خیال کیا جارہا تھا افغان طالبان کو اس شہر پر قبضہ کرنے میں کافی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن ایسا بالکل نہیں ہوا۔

افغان طالبان بلا کسی مذاحمت کے جلال آباد میں داخل ہوگئے تھے اور کسی سے جنگ لڑنے کی نوبت پیش نہیں آئی۔

جلال آباد میں پاکستانی قونصلیٹ کے انچارج عباداللہ نے ہم نیوز کے نمائندے طاہرخان کو جلال آباد کے حالات کے متعلق اہم معلومات فراہم کی ہیں۔

عباداللہ کا کہنا ہے کہ جلال آباد میں قبائلی عمائدین نے خون خرابے سے بچنے کا راستہ ڈھونڈا۔ قبائلی عمائدین ایک جرگے کی شکل میں گورنر کے پاس گئے۔ 36 گھنٹے تک مذاکرات جاری رہنے کے بعد فیصلہ ہوا کہ جنگ نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے ہم نیوز کو بتایا کہ افغان عوام کی رائے ہے کہ حالات بہتر ہو گئے ہیں۔ مجموعی طور پر امن و امان کی صورتحال کافی بہتر بھی ہوئی ہے۔ کچھ قبیلے طالبان کے ساتھ مل گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین اور خواتین اس صورتحال سے پریشان ہیں۔ افغان عوام کی نمائندہ حکومت بنانا طالبان کیلئے سب سے پہلا چیلنج ہے۔

عباد اللہ نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں عالمی برادری کے ساتھ تعلقات بڑا چیلنج ہو گا۔ ساری دنیا کی نظریں طالبان کے اکنامک ماڈل پر ہیں۔

انچارج پاکستانی قونصلیٹ نے بتایا کہ طورخم بارڈر کورونا کی وجہ سے بند تھا۔ اس دوران طورخم بارڈر پر تجارت جاری رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے پاکستان جانے والوں کیلئے ایس او پیز بنائے گئے ہیں۔ طورخم بارڈر مستقل بنیادوں پر بند نہیں۔ البتہ صورتحال کی وجہ سے کچھ سختی آئی ہے۔

 


متعلقہ خبریں