برسلز: نیٹو کے سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ افغانستان سے دہشت گردوں کو دوبارہ اپنے لیے خطرہ نہیں بننے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کریں۔
افغانستان سے زیادہ دیگر جگہوں سے دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ ہے، جوبائیڈن
ہم نیوز نے عالمی خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسٹولٹن برگ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس اورچین کے اقدامات کی وجہ سے ضروری ہے کہ نیٹوممالک مضبوط اتحاد قائم رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان عالمی برادری سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کریں۔
اسٹولٹن برگ نے زور دے کر کہا کہ طالبان افغانستان کو دہشت گردی کا گڑھ نہ بننے دیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان انخلا کے عمل میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا پر امن اور مستحکم افغانستان دیکھنا چاہتی ہے۔ انہوں نے صدر جوبائیڈن سے کہا کہ امریکہ کابل نہ چھوڑے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی موجودگی میں جتنے زیادہ افراد افغانستان سے بحفاظت نکل سکتے ہیں وہ نکل جائیں۔
ہم نیوز نے عالمی خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے یہ بات ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ افغان فورسز اپنے ملک کا دفاع کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل یین اسٹولٹن برگ نے کہا کہ طالبان افغانستان کودہشت گردوں کا مرکزنہ بننےدیں۔ انہوں ںے کہا کہ نیٹو اتحادیوں نے مزید طیارے افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ضرورت پڑی تو طالبان کے ساتھ کام کریں گے، بورس جانسن
یین اسٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹوکا افغانستان میں ہمیشہ رکنے کا ارادہ کبھی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ خدشہ تھا کہ طالبان دوبارہ کنٹرول حاصل کریں گے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اندازہ نہیں تھا کہ طالبان اتنی جلدی افغانستان پر قبضہ کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں نیٹو اہلکاروں کی حفاظت سب سے اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک ممکن ہوگا نیٹو کا سفارتی مشن کابل میں ہی رہے گا۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق یین اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ نیٹو اتحادی طالبان کے حملے کی وجہ سے ہونے والے تشدد کے بڑے اضافے بشمول شہریوں پر حملے، ٹارگٹ کلنگ اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی رپورٹس کے بارے میں گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔
افغانستان پر دیگر ممالک اپنی اقدار مسلط نہ کریں، عالمی برادری ناکامی سے بچائے: پیوٹن
نیٹو کے سیکرٹری جنرل یین اسٹولٹن برگ نے کہا کہ طالبان کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر وہ طاقت کے ذریعے ملک پر قبضہ کرتے ہیں تو انہیں عالمی برادری تسلیم نہیں کرے گی۔