خاتون ورکر سے مبینہ زیادتی: علی بابا کے منیجر کو برطرفی کا سامنا

خاتون ورکر سے مبینہ زیادتی: علی بابا کے منیجر کو برطرفی کا سامنا

خاتون ورکر سے مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں چینی ٹیکنالوجی کمپنی علی بابا کے منیجر کو برطرفی کا سامنا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی طرف سے دیکھے گئے کمپنی کے میمو کے مطابق متاثرہ خاتون نے کہا ہے 27 جولائی کو منیجر نے  اسے ایک کلائنٹ سے ملاقات کرانے کیلے علی بابا ہیڈکوارٹرز سے نو سو کلومیٹر دور جنان شہر اپنے ساتھ جانے پر مجبور کیا۔

متاثرہ خاتون نے کمپنی کے اعلیٰ افسران پر الزام عائد کیا ہے کہ اسے رات کے کھانے کے دوران ساتھی کارکنوں کے ساتھ شراب پینے پر بھی مجبور کیا گیا۔

اس نے بتایا کہ 27 جولائی کی رات  کھانے کے بعد وہ بے ہوش ہوگئی اور اگلے دن صبح ہوٹل کے کمرے میں خود کو بغیر کپڑوں کے بیر پایا۔

مزید پڑھیں: کم ہوگیا علی بابا کا خزانہ، چینی حکومت نے کردیا 2 ارب ڈالرز کا جرمانہ

خاتون نے بتایا کہ اس نے نگرانی کے لیے نصب کیمرے کی فوٹیج حاصل کرلی جس میں منیجر کو رات کے وقت چار بار اس کے کمرے میں آتے جاتے دیکھا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب علی بابا کے چیف ایگزیکٹو ڈینیل ژانگ نے کمپنی کے ملازمین کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ کمپنی کے ہومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ کے دو سینئر اہلکار اس الزام پر تحقیقات میں ناکامی کے بعد استعفیٰ دے چکے ہیں۔

کمپنی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اس معاملے کی تحقیقات کے لیے علی بابا پولیس کے ساتھ کام کر رہی ہے۔

علی بابا کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے کہا کہ ریپ کے الزام کا سامنا کرنے والے منیجر نے خاتون ورکر سے نشے کی حالت میں مباشرت کا اعتراف کیا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ اس منیجر کو نوکری سے نکال دیا جائے گا اور اسے دوبارہ نوکری پر کھبی نہیں رکھا جائے گا۔

علی بابا کا کہنا ہے کہ  کمپنی متاثرہ عورت کی فلاح و بہبود کی ذمہ داری پورا کرے گی اس کی دیکھ بھال کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

دوسری جانب پولیس نے کہا ہے کہ وہ ان الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔


متعلقہ خبریں