سندھ بھر میں لاک ڈاؤن، ٹرانسپورٹ نہ ہونے سے عوام کو مشکلات


کراچی: کراچی سمیت سندھ بھر میں جزوی لاک ڈاؤن پر عملدرآمد شروع ہو گیا۔ پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کراچی، حیدر آباد اور سکھر سمیت سندھ بھر میں  9 روزہ جزوی لاک ڈاؤن کا آج پہلا روز ہے۔ 12 بجے بند ہونے والے تجارتی مراکز اب 8 اگست تک بند رہیں گے۔

سندھ حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق جزوی لاک ڈاؤن کے دوران انٹرسٹی  ٹرانسپورٹ  نہیں چل رہی تاہم بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران گھر سے باہر نکلنے والے افراد کو شناختی کارڈ ساتھ رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اس دوران موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی ہے جبکہ کار میں صرف دو افراد سوار ہوں گے اور تیسرا آدمی بیمار ہونے کی صورت میں گاڑی میں سفر کر سکتا ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران تمام سرکاری ادارے اور نجی دفاتر بند رہیں گے۔ سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق جنازے میں صرف قریبی عزیز شرکت کرسکیں گے جس کے لیے علاقے کے ایس ایچ او کو پیشگی اطلاع دینی ہو گی۔

سندھ بھر میں لاک ڈاؤن کے دوران سبزی، گوشت اور دودھ کی دکانیں شام 6 بجے تک کھلی رہیں گی تاہم  میڈیکل اسٹورز 24 گھنٹے کھلیں گے۔

سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق ریسٹورنٹس کو صرف ہوم ڈلیوری کی اجازت ہے۔ پیٹرول پمپ اور چھوٹی ٹرانسپورٹ کھلی رہے گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ  ٹرانسپورٹ صرف ویکسین لگوانے کے لیے کھول رہے ہیں۔ بینک وفاق کے ماتحت ہیں اور وفاق سے درخواست ہے کم سے کم عملہ رکھیں۔ انتظامیہ کو ہدایت دیں گے کہ لاک ڈاؤن میں لوڈشیڈنگ نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ مشکل فیصلے کیے ہیں لیکن اگر ایسا نہ کرتے تو فائدہ نہیں ہوتا۔ بھارتی ویرینٹ نے کراچی کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے، شہریوں سے اپیل ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

صحافیوں کو ایس او پیز کے ساتھ سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت ہو گی تاہم ماسک پہننا لازم ہوگا۔ لاک ڈاؤن کے دوران امپورٹ، ایکسپورٹ انڈسٹری، صنعتیں اور اسٹاک مارکیٹ کھلی رہیں گی۔


متعلقہ خبریں