شاہراہ قراقرم مکمل بلاک، کھلنے میں 3 سے4 دن لگ سکتے ہیں، محکمہ داخلہ جی بی

شاہراہ قراقرم مکمل بلاک، کھلنے میں 3 سے4 دن لگ سکتے ہیں، محکمہ داخلہ جی بی

محکمہ داخلہ گلگت بلتستان نے کہا ہے کہ شاہراہ قراقرم رائے کوٹ سے گونرفارم تک ہرقسم ٹریفک کے لیے بند ہے۔ سیاح چلاس سے آگے ہرگز سفرنہ کریں۔

محکمہ داخلہ گلگت بلتستان کا کہنا ہے کہ شاہراہ قراقرم کھلنے میں 3 سے 4 دن لگ سکتے ہیں۔ شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم بند ہے۔

گلگت بلتستان کے مطابق وہ سیاح جو بارشوں کے دنوں میں گلگت بلتستان کی سیاحت کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ وہ لازمی طور پر محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ پیش گوئیوں کو دیکھ کر اپنا پروگرام ترتیب دیں تاکہ ان کو مسائل کا سامنا بچا جاسکے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان میں 28 جولائی سے شروع ہونے والی بارشوں سے خطے میں مختلف مقامات پر فلیش فلڈ، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ کئی مقامات پر شاہراہ قراقرم ٹریفک کے لیے بند ہے جبکہ بابو سر ٹاپ کا راستہ لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے سبب ایک بار پھر بند ہو چکا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں جمعے کی رات سے مختلف مقامات پر ایک بار پھر بارش کی توقع کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے سیاحوں اور مقامی لوگوں کو احتیاط کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

اب تک کے نقصانات کی تفصیل

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان امتیاز علی تاج کے مطابق گذشتہ تین دنوں میں مون سون کی بارشوں کی وجہ سے گلگت بلتستان کے کئی اضلاع اور دریاؤں میں سیلاب کی کیفیت ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں بارش کے بعد شدید سیلاب کیوں آیا؟

غذر، نگر، دیامر، گھانچھے اور استور کے اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں سیلاب اور لینڈ سلائنڈنگ کی وجہ سے سڑکوں، زمینوں، پلوں اور واٹر سپلائی کے چینلز کو نقصان پہنچا ہے۔

لینڈ سلائنڈنگ کی وجہ سے شاہرہ قراقرم تتہ پانی کے مقام پر تباہ ہوئی۔ جبکہ بابوسر روڈ بھی متاثر ہوئی۔ گلگت شندور روڑ بریسٹ ضلع غذر کے مقام پر سیلاب کی زد میں آیا۔

ادھر دریائے سندھ میں پانی کے زیادہ بہاؤ کی وجہ سے گلگت سکردو روڈ بھی کٹاؤ کا شکار ہوئی۔ دریائے اشکومن میں سیلاب کی وجہ سے اشکومن ویلی روڈ گشگش کے مقام پر کٹ گیا۔

ضلع گھانچھے میں چھوربٹ کے مقام پر ایک پل اور آبادی میں نالے بھی سیلاب کی زد میں آئے۔ ضلع نگر کی ویلی روڈز اور دو پل سیلابی پانی میں بہہ گئے۔ ضلع دیامر میں کھنر اور بونر میں سیلاب کے باعث نقصان کی اطلاعات ہیں۔

امدادی سرگرمیوں کی صورتحال

امتیاز علی تاج کے مطابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے محکمہ موسمیات کے بارشوں کی پیش گوئی کو مد نظر رکھتے ہوئے انتظامیہ، ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اور دیگر تمام متعلقہ اداروں کو پہلے ہی سے الرٹ کر دیا تھا۔ اس لیے حکومت گلگت بلتستان ڈیزاسٹر ریسپونس دینے میں کامیاب ہوئی۔

اس وقت ماسوائے شاہراہ قراقرم اور اشکومن روڈ کے دیگر تمام شاہراہوں اور ویلی روڈ کو ابتدائی طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔ شاہراہ قراقرم کی بحالی کے لیے بھی ضروری مشنیری اور عملہ پہلے سے تعینات کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے بحالی کا کام تیزی سے شروع کر دیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق جن علاقوں میں مزید بارش کی توقع ہے ان میں کشمیر میں راولاکوٹ، مظفر آباد، نیلم ویلی، گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں کے علاوہ گلگت اور ہنزہ ویلی، صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیر، چترال، ایبٹ آباد، ناران، کاغان، مری، گلیات اور بلوچستان میں زیارت شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں