وزیراعظم عمران خان کا بھارتی صحافی کو کرارا جواب

بیوروکریٹس کے پاس فائلیں روکنے کا کوئی بہانہ نہیں رہا، وزیراعظم

فائل فوٹو


وزیراعظم عمران خان نے دہشت گردی سے متعلق سوال پر بھارتی صحافی کو کرارا جواب دے دیا۔

بھارتی صحافی نے تاشقند میں وزیراعظم سے سوال کیا کہ دہشت گردی اور بات چیت دونوں ایک ساتھ چل سکتی ہیں؟

جس پر وزیراعظم نے کہا کہ  کب سے کوشش کر رہے ہیں، بھارت مہذب پڑوسی بن کر رہے، لیکن کیا کریں درمیان میں انتہاپسند آر ایس ایس کا نظریہ آ گیا ہے۔

قبل ازیں تاشقند میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان کے حالات کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا انتہائی غیر منصفانہ ہے، پاکستان نے ستر ہزار جانوں کی قربانی دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان افغانستان میں امن خواہاں نہ ہوتا تو میں کابل کیوں جاتا۔

افغان نائب صدر کی پاکستان پر الزام تراشی کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر صرف پاکستان ہی لایا۔ امریکہ افغانستان میں فوجی حل کی کوشش کرتا رہا جو ممکن نہیں تھا۔ جب امریکہ نے انخلا کی تاریخ دے دی تو پھر طالبان ہماری بات کیسے سنتے؟

انہوں نے کہا کہ طالبان کو فتح نظر آرہی ہے اب وہ پاکستان کی کیوں سنیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان شورش سے مزید مہاجرین کا پاکستان آنے کا خدشہ ہے، افغانستان میں امن خطے میں امن کیلیے ضروری ہے۔ افغانستان میں امن سب ہمسایہ ممالک کے مفاد میں ہے۔ افغانستان وسطی اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان پل ہے۔


متعلقہ خبریں