سیلاب سے جرمنی اور بیلجئیم میں 91 افراد ہلاک، سینکڑوں لاپتہ

بارش اور سیلاب سے جرمنی اور بیلجئیم میں 91 افراد ہلاک

مغربی یورپ میں کئی دہائیوں کے بدترین بارش اور سیلاب  نے تباہی مچادی۔ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے جرمنی میں کم از کم 80 افراد ہلاک اور سیکڑوں لاپتہ ہوگئے۔

طوفانی بارش اور سیلاب سے بیلجیئم میں بھی کم از کم 11 افراد  جاں بحق ہوگئے ہیں۔

جرمنی میں دوسری عالمی جنگِ کے بعد موجودہ سیلاب کو بدترین آفت قرار دیا جارہا ہے جبکہ ریسکیو اداروں کی جانب سے لاپتہ افراد کو تلاش کیا جارہا ہے۔

متاثرہ شہری بارشوں اور سیلاب کے پانی سے بچنے کے لیے اپنے گھروں کی چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔

مغربی یوروپ میں ریکارڈ بارش کے باعث ندیوں میں طغیانی اور کٹاؤ نے تباہی مچادی ہے اور  سیاسی رہنماؤں نے موسمی تبدیلی کو اس کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔

دوسری جانب جرمن چانسلر انگیلا مارکل نے سیلاب متاثرین کی مکمل مدد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے ڈر سے کہ آنے والے دنوں میں ہم صرف تباہی کی پوری حد دیکھیں گے۔

مزید پڑھیں: سال 2020 کا سب سے بڑا طوفان اتوار کو جرمنی کے ساحل سے ٹکرائے گا

جرمنی کی نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعظم  آرمین لاشیٹ نے سیلاب سے متاثرہ علاقے کے دورے کے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی  کے باعث ہمیں بار بار اس طرح کے واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات کو مزید تیز اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی صرف ایک ریاست تک محدود نہیں ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے آنے والے وقتوں میں شدید موسمی واقعات کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔

بی بی سی کے مطابق سیلاب سے جرمنی کی ریاستیں رائن لینڈ پیلاٹینیٹ اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

غیر متوقع تیز بارش جرمنی کے پڑوسی ممالک لکسمبرگ اور نیدرلینڈز بھی طوفان کی زد میں ہیں۔

 


متعلقہ خبریں