ای ووٹنگ کے نتائج حزب اختلاف بھی تسلیم کرے گی، وزیر اعظم


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ای ووٹنگ کے نتائج حزب اختلاف بھی تسلیم کرے گی۔

وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور جتنی آبادی بڑھے گی اتنے ہی مسائل میں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ آبادی بڑھنے کے باعث سبزہ ختم ہو رہا ہے اور تعمیرات پھیلتی جا رہی ہیں۔ اسلام آباد میں درخت آسانی سے اگتے ہیں اس لیے ہم نے اسلام آباد میں جنگلات بڑھانے ہیں اور مثال قائم کرنی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ قبضہ گروپ کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو ضمانت کر کے باہر آ جاتے ہیں۔ اسلام آباد کا نیا ماسٹر پلان لانے کی ضرورت ہے۔ زمینوں کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور قبضہ مافیا بھی سرگرم ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور کو بھی صاف اور گرین کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

اس سے قبل نادرا وراثتی سرٹیفکیٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعطم عمران خان نے کہا ہے کہ کوشش ہے ای ووٹنگ سے اوورسیز پاکستانی ووٹ کاسٹ کر سکیں۔ وراثتی سرٹیفکیٹ پر وزارت قانون کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ہمارا اصل مقصد عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہے اور پیپر لیس نظام آنے سے فراڈ ختم ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو وراثتی سرٹیفکیٹ کے لیے پاکستان آنا پڑتا تھا لیکن اب وہ بیرون ملک ہی بائیو میٹرک تصدیق سے سند لے سکتے ہیں۔ اووسیز پاکستانیوں کے تعاون سے ہی ملک چلتا ہے۔

چیئرمین نادرا کو متوجہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمیں چیئرمین نادرا سے امیدیں ہیں وہ عوام کے لیے ہر ممکن آسانی پیدا کریں گے۔ ہمیں ٹیکنالوجی کے استعمال سے عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنی چاہیئیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ای مشین سے انتخابات میں شفافیت آئے گی اور ہماری کوشش ہے ای ووٹنگ سے اوورسیز پاکستانی ووٹ کاسٹ کر سکیں کیونکہ 90 لاکھ پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں۔ ووٹنگ مشینوں کے ذریعے انتخابات سے دھاندلی ختم ہو جائے گی اور حزب اختلاف بھی نتائج کو تسلیم کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا علی امین گنڈا پورکیخلاف مقدمہ درج کرنےکاحکم

انہوں نے کہا کہ وزارت قانون پر دباؤ زیادہ ہے اور ہماری بھی ان سے شکایات ہوتی ہیں کہ وزارت قانون میں جو فائل جاتی ہے وہ گم ہو جاتی ہے۔ ای گورننس نظام لائیں گے کیونکہ فالٹ سسٹم سے مشکلات آتی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ آن لائن نظام سے زمینوں کا ریکارڈ محفوظ رکھا جا سکتا ہے جبکہ لینڈ رجسٹری اور دیگر ریکارڈ کی فائلیں گم یا پھر جلا دی جاتی تھیں۔


متعلقہ خبریں