بلوچستان کے عسکریت پسندوں سے بات چیت کا سوچ رہا ہوں،وزیراعظم



وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بلوچستان کےعسکریت پسندوں سے بات چیت کا سوچ رہا ہوں، ایسے لوگوں کو بھارت جیسے ممالک اپنے مفاد کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

گوادر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے ماضی میں مسائل رہے ہوں لیکن اب پہلے جیسےحالات نہیں ، جو پاکستان کا سوچے گا وہ بلوچستان کا ضرور سوچے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس صوبے سے مرکز نے تو ناانصافی کی ہے لیکن اپنے سیاستدانوں نے بھی انصاف نہیں کیا۔ جب بلوچستان میں امن ہو گا اور ترقی کرے گا تو کوئی بھی تحریک کا نہیں سوچے گا، ماضی میں بلوچستان پرتوجہ نہیں دی گئی۔

عمران خان نے کہا کہ نوازشریف نے لندن کے 23 پرائیویٹ دورے کیے، میرے خیال میں وہ 2 بار بھی بلوچستان نہیں آیا ہو گا۔

خطے کے ممالک افغان حکومت و طالبان سے بات کریں تاکہ امن کی راہ ہموار ہو، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری بھی شاید ایک بار بلوچستان نہیں آیا ہو گا، جو الیکشن کا سوچے گا وہ بلوچستان پر توجہ نہیں دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے زیادہ فیصل آباد ڈویژن میں قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں، میری ترجیح الیکشن جیتنا نہیں،عوام کی خدمت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چاہتا تو لندن میں شاہانہ زندگی گزار سکتا تھا لیکن عوامی خدمت کو ترجیح دی۔

انہوں نے کہا کہ جو پیسہ بلوچستان کو دیا بھی گیا وہ سیاستدانوں نے اپنے اوپرخرچ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کامیاب جوان کے تحت 10 ارب کے قرضے مچھیروں کیلئے رکھے گئے ہیں، پورے بلوچستان میں تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ کی سہولت دینا چاہتے ہیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ سی پیک کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہو گا، اس سے گوادر کا علاقہ بالکل بدل جائے گا۔ ہماری کوشش ہے کہ مقامی لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو۔


متعلقہ خبریں