اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کے اسیر رہنما خورشید کی پروڈکشن آرڈر کیلئے دائر درخواست پرمحفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔
فیصلے کے متن میں درج ہے کہ آئین کا آرٹیکل 69 اسپیکر قومی اسمبلی کو احکامات جاری کرنے پر پابندی عائد کر تا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ امید کرتی ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی معاملے کو خود دیکھیں گے۔ درخواست گزار کو حلقہ این اے 206 سکھر ون کیلئے بجٹ سیشن میں موقف دینے کا حق دیا جائے۔
فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اسپیکر قومی اسمبلی پر مکمل اعتماد کرتی ہے۔ خورشید شاہ کا کوئی نمائندہ اسپیکر قومی اسمبلی کو درخواست دینے کا مجاز ہے۔
خورشید شاہ کی جانب سے عدالت میں ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیئے۔
عدالت نےکہا پروڈکشن آرڈر سے متعلق رول 108 کے تحت اختیار اسپیکر قومی اسمبلی کا ہے، عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کو کوئی ہدایت جاری نہیں کر سکتی۔
خورشید شاہ نے کہا کہ آرٹیکل 69 کے تحت پروسیڈنگ سے استثنیٰ کا معاملہ ڈویژن بینچ کے سامنے ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اس کورٹ نے واضح کیا ہے کہ 108 کے اختیار کے خلاف رٹ جاری نہیں ہو سکتی۔
عدالت نے استفسار کیا آپ اسپیکر کے پاس گئے ہیں؟ آپ نے اپوزیشن لیڈر کے ذریعے معاملہ اسپیکر کے سامنے رکھا ہے؟
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے مزید کہا کہ عدالتی مداخلت سے پارلیمنٹ کی بے توقیری ہو گی، اسی لیے آئین نے روکا ہے، ہم اس کی تہہ میں بھی نہیں جانا چاہتے، کورٹ کو پارلیمنٹ کا بہت احترام ہے۔