حکومت نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت تعمیرات کیلئے بحریہ ٹاؤن کو موزوں قرار دیدیا

وفاقی حکومت نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت تعمیرات کیلئے بحریہ ٹاؤن کو موزوں قرار دیدیا

وفاقی حکومت نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت تعمیرات کیلئے بحریہ ٹاؤن کو موزوں قرار دے دیا۔ وفاقی حکومت نے بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔

حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ نیا پاکستان ہاوَسنگ اسکیم کیلئے بحریہ ٹاوَن سب سے موزوں تعمیراتی ادارہ ہے۔

حکومتی جواب کے مطابق بحریہ ٹاوَن نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت اسلام آباد میں 3 ہزار اپارٹمنٹس تعمیر کرنے کی تجویز دی ہے۔ بحریہ ٹاؤن نے کراچی میں 2000 اپارٹمنٹس تعمیر کرنے کی تجویز دی ہے۔

حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کی تجویز کا مکمل جائزہ لیا گیا۔ جلد بحریہ ٹاؤن کے ساتھ مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے جائیں گے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ حکومت واضح کرتی ہے کہ یہ معاہدہ بحریہ ٹاون عملدرآمد کیس پر اثرانداز نہیں ہوگا۔ بحریہ ٹاؤن کراچی عملدرآمد کیس میں مقررہ وقت پر اقساط جمع کرائے گا۔

خیال رہے کہ بحریہ ٹاؤن کی تجویز پر سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔

خیال رہے کہ مارچ 2019 میں سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن عمل درآمد کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔

16 صفحات پر مشتمل  فیصلے میں سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کی 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کی تھی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری تحریری فیصلے کے مطابق بحریہ ٹاؤن کراچی 460 ارب روبے 7 سال میں ادا کرے گا، 27 اگست 2019 تک 25 ارب کی ڈاؤن پیمنٹ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن نے 485 ارب کی پیشکش جمع کرادی

فیصلے کے مطابق پہلے چار سال میں اڑھائی ارب روپے ماہانہ ادا کیے جائیں گے، باقی رقم تین سال میں ادا کی جائے گی۔ بحریہ ٹاؤن 25 ارب روپے 27 اگست تک عدالت میں جمع کرائے گا۔ اس کے بعد ڈھائی ارب روپے کی پہلی قسط یکم ستمبر کو دے گی۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن 2023 سے تین سال کی اقساط کی ادائیگی پر چار فیصد انٹرسٹ ادا کرے گا، قسط ہر ماہ کی سات تاریخ تک ادا کرنی ہوگی۔

فیصلے کے مطابق لگاتار دو یا تین اقساط جمع نا کرانے پر تمام بیلنس رقم ادا کرنا ہو گی۔ رقم عدالت میں جمع ہوگی پھر اس کو قانون کے مطابق جس کو دینی ہے دیں گے۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ رقم کی ادائیگی سے متعلق بحریہ ٹاؤن کے ڈائریکٹر بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیں۔ بحریہ ٹاؤن کی عمارات بطور ضمانت  رکھی جائیں گی، نیب بحریہ ٹاؤن کیخلاف ریفرنس تیار یا دائر نہیں کرے گا۔

فیصلے کے مطابق عدالت نے بحریہ ٹاؤن کیخلاف ریفرنس معاہدے کی خلاف ورزی سے مشروط ہو گا۔


متعلقہ خبریں