اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو کورونا سے متاثرہ ممالک کی ریڈ لسٹ میں شامل کرنے اور قرنطینہ مراکز میں پاکستانی مسافروں کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
تعلقات میں بہتری کیلئے سعودی ایرانی حکام کی ملاقات، برطانوی اخبار کا دعویٰ
This is absolutely shameful – these people have paid 1750 pounds per person to undergo 10 days of compulsory quarantine in UK & are being treated in this inhumane manner simply bec they happen to be of Pak origin @Asad_Umar @SMQureshiPTI@CTurnerFCDOhttps://t.co/RHxu2SZ84A
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) April 18, 2021
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی وفاقی وزیرشیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ امر انتہائی شرمنا ک ہے۔
برطانیہ کا بھی افغانستان سے فوج نکالنے کا اعلان
انہوں نے پاکستانی مسافروں کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جنہوں نے برطانیہ میں دس روزہ لازمی قرنطینہ کے لیے فی کس 1750 پاؤنڈز ادا کیے ہیں مگر ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جارہا ہے۔
وفاقی شیریں مزاری نے لکھا ہے کہ پاکستانیوں اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے برطانوی شہریوں کے ساتھ یہ امتیازی سلوک پاکستان کو ریڈ لسٹ ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا ایک اور عکاس ہے
This discriminatory approach towards Pakistanis and Britishers of Pak origin is yet another reflection of putting Pakistan in list of Red zone countries but leaving out states like India – which has one of the fastest spirals of Covid cases plus a new lethal variant also!
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) April 18, 2021
انہوں نے کہا ہے کہ بھارت جیسے ممالک جہاں کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور جہاں وائرس کی خطرناک قسم بھی موجود ہے انہیں اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
کورونا کے بڑھتے کیسز، برطانیہ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کردیا
شیریں مزاری نے اپنی ٹوئٹ میں ہیتھرو ایئرپورٹ پر موجود پاکستانی کی ویڈیو شیئر کی تھی جس میں انہوں نے قرنطینہ کے دوران پاکستانیوں کے ساتھ اختیار کیے جانے والے سلوک کا احوال بتایا ہے۔
ویڈیو میں حسنین شخص نامی مسافر نے بتایا کہ وہ ہیتھرو ایئرپورٹ کے قریب واقع قرنطینہ مرکز میں قرنطینہ میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہاں 18 سے 19 خاندان موجود ہیں جو بنیادی سہولتوں تک سے محروم ہیں اور انہیں کھانا بھی وقت پر فراہم نہیں کیا جارہا ہے۔
حسنین شیخ نے کہا کہ رمضان کا مہینہ ہے اور یہاں لوگوں نے سحری کیے بغیر روزہ رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ چھوٹے بچوں کو ٹھنڈا کھانا دیا جاتا ہے جب کہ کچھ لوگوں نے مچھلی کھائی ہے اور انہیں فوڈ پوائزننگ ہوگئی ہے۔
برطانیہ: امیگریشن نظام میں تبدیلی کا اعلان، پناہ گزین گروپس برہم
حسنین شیخ نے کہا کہ ہمیں یہاں متعدد مسائل کا سامنا ہے لیکن ہمارے لیے قرنطینہ مرکز میں قرنطینہ کرنا لازمی ہے۔