پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کو ختم کرنا چاہیے، بلاول


چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ڈیل پر ہم مطمئن نہیں ہیں۔ حکومت اور آئی ایم ایف ڈیل عوام دشمن ہے۔ ہم نے پہلے بھی ڈیل پر اعتراض کیا اوراب بھی مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو ختم کرنا چاہیے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں حکومتی معاشی پالیسیوں پر بات کی گئی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل سے پاکستان کی خود مختاری متاثر ہوگئی ہے۔ ڈیل سے پاکستان کے عوام پر بوجھ بڑھ جائے گا۔ ڈیل سے معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات کسی کے علم میں نہیں۔ بجٹ کے معاملات تو پارلیمان کا کام ہے بند کمرے میں نمٹانے کی کوشش کا کیا مطلب ہے؟ آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے کی تفصیلات پارلیمان میں نہیں لائی گئیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کی آئی ایم ایف کو یقین دہانی: بجٹ میں 12کھرب روپے سے زائد کے ٹیکس لگائے جائیں گے

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اسٹیٹ بینک کو بااختیار بنانے سے متعلق مجوزہ صدراتی  آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کا مجوزہ آرڈیننس ملکی معاشی خودمختاری پر حملہ ہے۔ ریاستی بینک کو آرڈیننس کے تحت پاکستان کے آئین سے بالاتر کرنا چاہتے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ  پیپلزپارٹی اور کشمیر کے عوام کا تین نسلوں سے رشتہ ہے۔ ہم نے ہمیشہ کشمیر کے عوام کی آواز اٹھائی ہے۔ مودی سرکار کشمیریوں پر ظلم کررہی ہے۔ پیپلزپارٹی کشمیریوں پر جاری ظلم کی مذمت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی آواز بند کی گئی تو ہمیں بولنا تھا۔ ہم نے کبھی کشمیر پر سمجھوتا نہیں کیا اور نہ کریں گے۔ بی جے پی کے انتخابی منشور میں مقبوضہ کشمیر کا معاملہ شامل تھا۔ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا کہ 5اگست کے اقدام کے بعد وزیراعظم نے کہا میں کیا کروں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر میں تاریخی حملہ کیا گیا۔ حکومت کی کشمیر پالیسی کنفیوژن اورتضادات پر مبنی ہے۔ وزیراعظم سمیت حکومت بھارت سے بات کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ کشمیر پالیسی پر پارلیمان کواعتماد میں نہیں لیاجاتا۔ پارلیمان کونہیں بتایاجاتا کہ بھارت سے تجارت ہوگی یا نہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کشمیر کے معاملےمیں غلطی پر غلطی کررہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کبھی کشمیر کا سفیر تو کبھی کلبھوشن کا وکیل بنتے ہیں،۔ وزیراعظم نے کشمیرکاز اور معیشت کو نقصان پہنچایا۔ پیپلز پارٹی کشمیر کمیٹی کشمیر کےتمام معاملات کو ہرفورم پر اٹھائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے نتائج کا معاملہ ایک مسئلہ رہا ہے۔ مردم شماری کے طریقہ کار کی 2017سے مخالفت کرتے آرہے ہیں۔ مردم شماری کے نتائج متنازع تھے۔ 2018 کے الیکشن کی وجہ سے مشروط طور پر مردم شماری کے نتائج تسلیم کیے تھے۔ ہم کمپرومائز مردم شماری کی مخالفت کرتے آرہے ہیں۔ پانچ فیصد علاقوں میں ویری فکیشن ہونا تھی جو نہیں ہوئی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 2017 کی مردم شماری کو قبول نہیں کرتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مردم شماری صاف و شفاف ہونی چاہیے۔ شفاف انتخابات کی طرح شفاف مردم شماری چاہتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں معاملہ حل نہیں ہوتا تو پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔ پارلیمان سے استعفے ہمارا آخری آپشن ہوناچاہیے۔ سی ای سی کا فیصلہ ہے کہ پارلیمان سے استعفے ہمارا آخری آپشن رہے گا۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے استعفےآخری ہتھیار ہونے چاہییں۔ استعفے ایٹم بم ہیں، آخری ہتھیار ہونا چاہیے۔

 


متعلقہ خبریں