وزیر اعظم کے گھر میں بھوت ؟

جاپان کے ایوان وزیر اعظم میں بھوتوں کا ڈیرہ ؟

ٹوکیو: جاپان کا ایوان وزیر اعظم تقریباً ایک دہائی سے خالی پڑا ہے تاہم اس کی دیکھ بھال کے لیے ہر سال بھاری رقم خرچ کی جاتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جاپان میں وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ سال 2012 سے خالی پڑی ہے۔ جس کے بارے میں مختلف باتیں زیرگردش ہیں۔

2012 سے قبل رہائش پذیر کسی جاپانی وزیر اعظم کو بھوتوں کی آوازیں آتی تھیں تو کسی کو فوجیوں کے مارچ کی آوازیں۔ فوجی بغاوت کے خوف سے رہائش پذیر وزیر اعظم کی آنکھ کھل جاتی تھی اور وہ نیند سے بیدار ہو جاتے تھے۔

یہ ایوان اس وقت خونی حویلی بند گیا جب 1932 میں فوجی بغاوت کی کوشش کے دوران اُس وقت کے وزیر اعظم کو بےدردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔ چار سال بعد ایک اور فوجی بغاوت کی کوشش میں ایوان وزیر اعظم گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے گونج اٹھا تھا اور حویلی خون میں نہلا دی گئی تھی۔

کہا جاتا ہے کہ اس خونی عمارت میں اب بھی تاریخ کی یادیں موجود ہیں جن میں دیواروں پر گولیوں کے نشانات اور آگ سے ہونے والے نقصان کے ثبوت محفوظ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روسی صدر پیوٹن کا جوبائیڈن کو آن لائن مناظرہ کا چیلنج

ایوان وزیر اعظم کی دیکھ بھال پر ہر سال 16 کروڑ ین یعنی 22 کروڑ روپے سے زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے مگر کئی سال سے یہاں کوئی وزیر اعظم نہیں ٹھہرے بلکہ وہ نجی رہائش گاہ کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔


متعلقہ خبریں