لاہور: وفاقی میزانیہ برائے مالی سال 2019-2018 کو کالعدم قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں میاں اطہر نے شفقت چوہان ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بناء پر وفاقی بجٹ پیش کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ حکومت نے وفاقی بجٹ پیش کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا جو کہ ماورائے آئین اقدام ہے۔
وفاقی میزانیہ پیش کرنے کے لئے مفتاح اسماعیل کے انتخاب پر بھی اعتراض کیا گیا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق آئین کے تحت ایوان بالا اور ایوان زیریں سے تعلق نہ رکھنے والا کوئی شخص بجٹ پیش کرنے کا مجاز نہیں ہے۔
میاں اطہر نے موقف اختیار کیا کہ معیاد مکمل ہونے کے باوجود وفاقی میزانیہ پیش کر کے رائے دہندگان کے اعتماد، خواہشات اور ان کی رائے کی توہین کی گئی ہے۔
یہ بھی دیکھیں: مالی سال 19-2018 کا میزانیہ پیش کر دیا گیا
عدالت عظمی سے استدا کی گئی ہے کہ بدنیتی پر مبنی وفاقی میزانیہ پیش کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔
ن لیگ کی وفاقی حکومت نے 27 اپریل کو آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا تھا۔ وفاقی میزانیہ کسی منتخب رکن اسمبلی کے بجائے اسی روز حلف اٹھانے والے مفتاح اسماعیل نے پیش کیا تھا۔
اپوزیشن نے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے غیر منتخب فرد سے بجٹ پیش کرانے اور چند ہفتوں بعد ختم ہونے والی حکومت کا آئندہ مالی سال کا میزانیہ دینے پر اعتراض کیا تھا۔
حکومت نے اپنی حکمت عملی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنا انتظامی ضرورت تھی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ آئندہ حکومت بھی ن لیگ ہی بنائے گی۔
اپوزیشن کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ن لیگ کی حکومت نے موقف اختیار کیا تھا کہ پاکستان کا آئین غیر منتخب شخص کو بجٹ پیش کرنے سے نہیں روکتا۔