اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کیس: تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کیس: 5 وکلا کی ضمانتیں منظور

اسلام آباد: وکلا کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ اور کچہری میں سیشن جج کی عدالت میں توڑ پھوڑ اور حملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

جے آئی ٹی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ  اطہرمن اللہ  نے ریمارکس دیے کہ 8 فروری کا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔ کوئی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ پولیس کے سینیر افسر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ  اطہرمن اللہ نے کہا کہ جے آئی ٹی سربراہ واقعے میں ملوث عناصر کی نشاندہی کے لیے ڈسٹرکٹ بارز سے معاونت لیں۔ کسی بےگناہ وکیل کو ہراساں نہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: پی آئی سی حملہ کیس میں 25 وکلاء کی درخواست ضمانت منظور

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ اگر بارز پہلے دن سے معاونت کرتیں تو اس طرح بے گناہ وکلا کو ہراساں کرنے کے واقعات نہ ہوتے۔ جو واقعہ میں ملوث ہیں، انہیں بھی فیئر ٹرائل کا موقع ملنا چاہیے۔ 8 فروری کو احتجاج کی ضرورت ہی نہیں تھی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ  اطہرمن اللہ نے جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی۔

دوسری جانب اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت  نے ہائیکورٹ حملہ کیس کا فیصلہ جاری کردیا ہے۔

اے ٹی سی کے جج راجہ جواد عباس حسن چار صفحات پر مشتمل  تحریری فیصلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملے میں گرفتار وکلا کو رہا کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہائیکورٹ حملے کی ایف آئی آر اور ویڈیو میں شواہد موجود ہیں۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گرفتار وکلا وقوع پر موجود تھے اور الزامات گھمبیر نوعیت کے ہیں۔ ملزمان کے وکلا یہ نہیں ثابت کر سکے کہ وہ کسی رعایت کے مستحق ہیں۔ ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔


متعلقہ خبریں