کورونا: ویکسین کی برآمد پر پابندی، ڈبلیو ایچ او کی یورپی یونین پر تنقید

فائل فوٹو


جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین یورپی یونین کی حدود سے باہر برآمد کرنے پر عائد پابندی کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے کووڈ-19 پر قابو پانے میں عرصہ لگے گا۔

پاکستان کو کورونا ویکسین آسٹرازنیکا کی ایک کروڑ70 لاکھ خوراکیں ملیں گی

یورپی یونین کی جانب سے ویکسین کی برآمد پر پابندی کا نفاذ اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب اس کی کمیابی کے باعث مغربی ممالک کو سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی نائب سربراہ میرانجیلا سیماؤ نے مغربی ممالک کی جانب سے ویکسین کی برآمد پر عائد کی جانے والی پابندی پہ اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہایت پریشان کن صورتحال ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ کورونا ویکسین پر تسلط قائم کرنے سے عالمی وبا کے خاتمے میں بہت زیادہ وقت درکار ہو گا۔

کورونا ویکسین ہر سال لگوانے کی ضرورت پڑے گی ؟

ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانوم نے کہا تھا کہ ویکسین کی ذخیرہ اندوزی سے وبا طویل عرصے تک رہ سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے نہ صرف معاشی بحالی سست روی کا شکار ہو گی بلکہ اخلاقی دیوالیہ پن بھی سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس صورتحال سے عالمی سطح پر عدم مساوات بڑھے گی۔

کورونا ویکسین کی فراہمی میں کمی کے تنازع کے بعد یورپی یونین اب اپنی حدود میں تیار ہونے والی ویکیسن کی برآمد پر پابندیاں عائد کر رہی ہے۔

یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ ہمارے لیے اپنے شہریوں کا تحفظ ترجیح ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس وقت ہمیں جس طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے ان میں اسی طرح کے اقدامات اٹھانے کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔

پاکستان میں کورونا کےمزید1599کیسز رپورٹ

یورپی یونین کی جانب سے پابندیوں کے نفاذ کے بعد دنیا کے تقریباً 100 ممالک متاثر ہوں گے جن میں امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا بھی شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں