شارک اور ریز معدومیت کے خطرے سے دوچار

شارک اور ریز معدومیت کے خطرے سے دوچار

کینڈا کی سائمن فریزر یونیورسٹی کی جانب سے تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بے تحاشہ شکار کے باعث عالمی سطح پر شارک اور ریز معدومیت کے خطرے سے دوچارہیں ،

تحقیق کے مطابق 1970 کے بعد سے شارک اور ریز کی 18 نسل کی آبادی میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ ایک سے دو دہائی میں ان کی کچھ اقسام ناپید ہوسکتی ہیں۔

اس حوالے سے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان  کے تینکیکی مشیر  معظم خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 1999 سے شارک اور ریز کی آبادی 80 سے 90 فیصد کم ہوگئی ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ 1999 میں شارک 70 ہزار ٹن کے قریب شکار کی جاتی تھی۔ اب سمندری شارک محض 14 سے 15 ہزار ٹن ہی مل پاتی ہے۔شارک کا نسل بڑھانے کا عمل بہت سست ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹراؤٹ مچھلی کا کاروبارشدیدمتاثر، فارم بند ہونے کے قریب

معظم خان کا کہنا ہے کہ شارک کی کچھ نسلوں کا پچھلے 30 سے 40 سالوں میں سمندر میں موجودگی کا کوئی ریکارڈ سامنے نہیں آسکا۔

خیال رہے کہ پاکستان ریز کے ونگز 400 سے 500 ٹن سالانہ انڈونیشیا ،ملائیشیا اور تھائی لینڈ کو فروخت کرتا ہے۔ سمندر کے بڑے شکاریوں کی آبادی میں کمی ایکو سسٹم متاثر کررہی ہے۔

نئی تحقیق کے مطابق شارک اور ریز کی غذا بننے والے آبی حیات کی بہتات ہورہی ہے جنہیں انسان بطور غذا استعمال نہیں کرسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں