اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مساجد کو کسی صورت بند نہیں کیا جا سکتا تاہم کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کی تاکید ضروری ہے۔
انہوں نے یہ بات وزیر مذہبی امورنور الحق قادری سے ملاقات کے دوران کہی جس میں وزیراعظم نے وزارت مذہبی امور کو کورونا کے حوالے سے علما اور این سی او سی کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نےکورونا سے نمٹنےکیلئے10نکاتی ایجنڈا اقوام متحدہ میں پیش کردیا
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وزارت مذہبی امور علما و مشائخ کو کورونا کے پھیلاؤ کے اعشاریوں کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ خطبات میں کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کی تاکید منبر کے ذریعے ممکن ہو۔
اس موقع پر نور الحق قادری نے وزیراعظم سے علماء و مشائخ کونسل کی تنظیم نو پر بھی مشاورت کی۔
خیال رہے کہ آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس سےغریب ممالک زیادہ متاثر ہوئے اور وہ معیشت کو سنبھالا دینے کے قابل نہیں ہیں، وبا کے خاتمے تک ان کے قرضے موخر کیے جائیں۔
پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وبا دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور سے زیادہ غریب ممالک متاثر ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کورونا سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔
وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کورونا سے نمٹنے کے لیے دس نکاتی ایجنڈا بھی پیش کیا۔
کورونا: ایس او پیز پر عملدرآمد یقنی بنانے کی ضرورت ہے، وزیراعظم
ان کا کہنا تھا کہ کورونا پر قابو پانے کے لیے ہمیں مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ ترقی پذیر ملک ترقی کی شرح میں اضافہ کے لیے فنڈز ادا کریں۔
انہوں نے کہا پس ماندہ ملکوں کے قرضے معاف کیے جائیں۔ 5سو ارب ڈالر کا خصوصی فنڈز مختص کیا جائے۔ کم ترقی یافتہ ملکوں کے لیے رعایتی قرضوں کی سہولت دی جائے۔
وزیراعظم نے ترقی پذیر ملکوں کے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کا مطالبہ بھی کیا۔
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ کم شرح پر قلیل مدتی قرضے فراہم کیے جائیں۔ ترقی میں معاونت کے حوالے سے وعدوں پر عملدرآمد کیے جائیں۔
انہوں نے اپنے ایجنڈے میں کہا کہ انفراسٹرکچر کے شعبے میں سالانہ15کھرڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے سالانہ 100 ارب ڈالرکا ہدف بھی یقینی بنایا جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے مطالبہ کیا کہ ترقی پذیر ملکوں سے رقم کا غیر قانونی انخلاروکنے کے لیے اقدامات ہونے چاہیئں۔ بدعنوان سیاست دانوں اور جرائم پیشہ افراد کی لوٹی ہوئی دولت واپس کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بین الاقومی مالیاتی نظام کی سر نو تعمیر کی ضرورت ہے۔ ترقی یافتہ ممالک مسئلے کے حل کے لیے ترجیحی اقدامات کریں۔