گلوب کا آیا زمانہ، ڈرون ہوا پرانا


برلن: حیران نہ ہوں لیکن یہ سچ ہے کہ ڈرون بھی جلد قدیم اشیاء میں شمار کیا جانے لگے گا کیوں کہ  مستقبل میں گھر بیٹھے چیزیں منگوانے کے لیے جدید گلوب تیار کر لیا گیا ہے۔

ایک زمانہ تھا جب ڈرون کا نام سن کر سب کے ذہن میں ایک جدید اور خودکار جنگی جاسوس طیارے کا نام آتا تھا۔ میڈیا نے ڈرون کیمروں سے بڑے بڑے جلسوں کی کوریج شروع  کی تو اسے دنیا کا جدید ترین آلہ تسلیم کر لیا گیا۔

اب  ٹیکنالوجی کی دنیا ڈرون سے بھی آگے نکل گئی ہے، ایک ایسا خود کار گلوب تیار کیا گیا ہے جو اپنی سمت بھی خود طے کرتا ہے۔

جرمنی کی آٹومیشن کمپنی فیسٹو نے فری موشن ہینڈلنگ خودکار گلوب تیار کر لیا ہے جو مختلف چیزیں اٹھانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

اس خود کار بال کے کونوں پر کاربن  رنگز لگے ہوئے ہیں جو اسے اڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ اشیا اٹھانے اور انہیں مظبوطی سے تھامے رکھنے کے لیے درمیان میں ایک ‘گرپر’ لگایا گیا ہے۔

گلوب کو جی پی ایس کے ذریعے آپریٹ کیا جاتا ہے جب کہ اس میں نصب  دو کیمرے ماحول کے مشاہدے اور راستہ تلاش کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ عام لوگ اس جدید ترین ایجاد سے کب تک مستفید ہو سکیں گے۔


متعلقہ خبریں