بچوں اور خواتین سے زیادتی: وزیراعظم کی سخت قانون لانے کی ہدایت


اسلام آباد: حکومت نے بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو نشان عبرت بنانے کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم اور وزیر برئے انسانی حقوق شیریں مزاری سے ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ ایسا قانون لایا جائے کہ متاثرہ خواتین یا بچے بلاخوف و خطراپنی شکایات درج کراسکیں۔

وزیراعظم نے زیادتی کے مجرموں کو سخت سزائیں دینے کے لیے آرڈیننس لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا سخت قانون لایا جائے جس  میں متاثرہ خواتین و بچوں کی پرائیویسی کے تحفظ کا خاص خیال رکھا جائے۔اپنے معاشرے کو محفوظ ماحول دینا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش ہونے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ اراکین کا جنسی زیادتی کے مرتکب مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ

یاد رہے کہ ستمبر میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا تھا کہ بچوں اور خواتین سے زیادتی کیسز سے متعلق حکومت سرعام پھانسی کا قانون نہیں لا رہی ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ وزیراعظم نے زیادتی کے مجرم کی سرعام پھانسی کی مخالفت کردی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سرعام پھانسی کا قانون نہیں بن سکتا، عالمی معاہدوں کے باعث اس طرح کا قانون کیسے بنا سکتے ہیں۔

شیریں مزاری نے کہا تھا کہ زیادتی کے کیسز کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ زیادتی کیسز سے متعلق سنٹر بنے گا جو عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کرے گا۔زیادتی کے کیسز میں اب خاندان سمجھوتہ نہیں کر سکتے، زیادتی کیسز کی تحقیقات کے لیے خواتین پولیس بھی ہوگی۔

اس سے قبل وفاقی وزیرآبی وسائی اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ خواتین سے جنسی زیادتی کرنے والوں کی سرعام پھانسی کیلئے قانون لاؤں گا۔

ہم نیوز کے پروگرام پاکستان ٹونائٹ میں ثمر عباس سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ موٹروے پرخاتون سے زیادتی کا واقعہ افسوسناک ہے۔ نام نہاد لبرل سرعام پھانسی کے معاملے پرانسانی حقوق کو لےآتے ہیں۔ آئندہ کے لیے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت قانون سازی ضروری ہے۔


متعلقہ خبریں