انتظامیہ نے مزار قائد پر نعرہ بازی کو قوائد کی خلاف ورزی قرار دے دیا

انتظامیہ نے مزار قائد کی بے حرمتی کو قوائد کی خلاف ورزی قرار دے دیا

کراچی: مزار قائد بورڈ نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کی جانب مزار قائد پر نعرہ بازی کو قوائد کی خلاف ورزی قرار دے دیا ہے۔

مزار قائد بورڈ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ن لیگ کی جانب سے فاتحہ خوانی کے بعد مزار کے اندر نعرے بازی شروع کردی گئی۔ یہ عمل مزارقائدایکٹ کی شق 6 کی خلاف ورزی ہے۔

مزار قائد بورڈ اعلامیہ کے مطابق واقعے کی ویڈیو مزار قائد پر نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں ریکارڈ ہے۔ تھانہ بریگیڈ نے مزارقائد مینجمنٹ بورڈ کی تحریری شکایت کو پس پشت ڈال دیا۔ سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈنگ پولیس کو فراہم کردی گئی ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل مزار قائد بے حرمتی کیس میں آرمی کی کورٹ آف انکوائری مکمل ہو گئی تھی، جس کے مطابق پاکستان رینجرز اور سیکٹر ہیڈ کوارٹرز آئی ایس آئی کراچی کے آفیسرز کو ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق مزارِ قائد کی بے حرمتی کے پسِ منظر میں رونما ہونے والے واقع پر آئی جی سندھ کے تحفظات کے حوالے سے فوج کی کورٹ آف انکوائری مکمل ہو گئی۔

مزید پڑھیں: مزار قائد پر نعرہ بازی، پی ٹی آئی کی جانب سے کیپٹن صفدر، دیگر کیخلاف درخواست دائر

رپورٹ کے مطابق واقع کی انکوائری آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حکم پر کی گئی۔ کورٹ آف انکوائری کی تحقیقات کے مطابق 18 اور 19 اکتوبر کی درمیانی شب پاکستان رینجرز سندھ اور سیکٹر ہیڈ کوارٹرز آئی ایس آئی کراچی کے آفیسرز مزار قائد کی بے حرمتی کے نتیجے میں شدید عوامی ردِ عمل سے پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے میں مصروف تھے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان رینجرز اور سیکٹر ہیڈ کوارٹرز آئی ایس آئی کراچی  کے آفیسرز پر مزارِ قائد کی بے حرمتی کے بعد قانون کے مطابق بروقت کارروائی کیلئے عوام کا شدید دباؤ تھا۔

رپورٹ کے مطابق ان آفیسرز نے شدید عوامی ردِ عمل اور تیزی سے بدلتی ہوئی کشیدہ صورتحال کے مدِ نظر سندھ پولیس کے طرزِ عمل کو اپنی دانست میں ناکافی اور سُست روی کا شکار پایا۔

رپورٹ کے مطابق اس کشیدہ مگر پُراشتعال صورتحال پر قابو  پانے کے لیے ان آفیسرز نے اپنی حیثیت میں کسی قدر جذباتی ردِ عمل کا مظاہرہ کیا۔
ذمہ دار اور تجربہ کار  آفیسرز کے طور پر انہیں ایسی ناپسندیدہ صورتحال سے گریزکرنا چاہیے تھا جس سے ریاست کے دو اداروں میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق کورٹ آف انکوائری کی سفارشات کی روشنی میں متعلقہ آفیسرز کو اپنی موجودہ ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ ضابطہ کی خلاف ورزی پر ان آفیسرز کے خلاف  کارروائی جی ایچ کیو میں عمل میں لائی جائے گی


متعلقہ خبریں