نواز شریف 30 دن کے اندر پیش نہ ہوئے تو اشتہاری قرار دے دیا جائے گا، عدالت


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق نوازشریف کو بذریعہ اشتہار طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم اگر 30 دن کے اندر پیش نہ ہوئے تو اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ  نے نوازشریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز سے متعلق اپیلوں پر سماعت کی۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو اشتہار کے اخراجات جمع کرانےکا حکم دے دیا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اشتہار کے پیسے جمع کرائیں پھر اشتہار جاری کردیا جائے گا۔ مختلف اخبارات میں نوازشریف کےاشتہارجاری کئے جائیں گے۔

نوازشریف کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے عدالتی احکامات پر عمل درآمد سے متعلق عدالت میں ڈیڑھ گھنٹے کے وقفےکے بعد کیس پر دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو
وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر مبشرخان سرکاری دستاویزات کے ساتھ دوبارہ عدالت  میں پیش ہوئے اور پاکستانی ہائی کمیشن لندن کو بھیجی جانے والی فیکس کا ڈائری ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ جو رجسٹرلائے ہیں وہ اور دیے گئے دستاویزات آپس میں مل کیوں نہیں رہے؟ ڈائریکٹر مبشر خان نے جواب دیا کہ جو رجسٹرعدالت کو دیا گیا وہ یورپ ڈویژن سے متعلق ہے۔

ڈائریکٹر مبشر خان نے وارنٹس گرفتاری دفترخارجہ سے ہائی کمیشن لندن کو بھیجےجانے کا ریکارڈ بھی پیش کردیا لندن سے دفترخارجہ کو جوابی موصول ہونے والے فیکس کا ریکارڈ بھی عدالت کے سامنے پیش کردیا گیا۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز اپیلوں پر سماعت ہوئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ اپیلوں پر سماعت کی۔

فرسٹ سیکریٹری دلدار علی ابڑو نے بیان ریکارڈ کرانے سے پہلےحلف اٹھایا اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نےدلدارعلی سے حلف لیا۔

دلدارعلی ابڑو نے کہا کہ میں سچ بولوں گا اور کوئی بات عدالت سے نہ چھپاؤں گا۔ 17ستمبرکو نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری موصول ہوئے اور رائل میل کے ذریعے نواز شریف کی رہائش گاہ پر بھجوائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے ہمیں عدالتی احکامات ذاتی حیثیت میں پہنچانے کا کہا تھا اور 17ستمبرکوہم نے نواز شریف کے اپارٹمنٹ پر عدالتی احکامات پہنچائے۔

نیب پراسکیوٹر سردار مظفر نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس عدالتی احکامات کی تعمیل کا رسید ؟ کیا یعقوب خان نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کیا تھا؟

دلدار علی ابڑو نے بتایا کہ نواز شریف کے ذاتی ملازم یعقوب خان نے عدالتی احکامات وصولی سے انکار کیا۔وارنٹ کی تعمیل کے لیے قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان نواز شریف کی رہائش گاہ گئے تھے۔

نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے سرنڈر کرنے کے حکم پر بھی نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے۔ سابق وزیراعظم نے مؤقف اپنایا ہے کہ عدالت پیشی کا حکم ختم کرکے نمائندے کے ذریعے اپیل میں پیش ہونے کا موقع دے۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان پر الزام ہے کہ انہوں نےغیر قانونی ذرائع کی مدد سےحاصل کی گئی رقم سے لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر اور پارک لین کے  نزدیک واقع چار رہائشی اپارٹمنٹس خریدے۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف، ان کی بیٹی مریم اور ان کے داماد کیپٹین ریٹائرڈ صفدر کو جیل، قید اور جرمانہ کی سزا سنائی تھی۔

سزا کے خلاف ملزمان نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس نے ستمبر 2018 میں ان سزاؤں کو معطل کر دیا تھا جس کے بعد نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر جیل سے رہا ہو گئے تھے۔

العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو سات سال قید، دس سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے پر فائز ہونے پر پابندی، ان کے نام تمام جائیداد ضبط کرنے اور تقریباً پونے چار ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

نوازشریف نے اپنی سزا معطلی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی اور یہ استدعا کی کہ اپیل پر فیصلہ ہونے تک طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں وزیر اعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے ان کی سزا آٹھ ہفتوں کے لیے معطل کی تھی۔


متعلقہ خبریں