شنگھائی: شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق پاکستان کے موقف کی تائید کردی۔
شنگھائی تعاون تنظیم نے پاکستان کے نئے نقشے پر بھارتی اعتراض مسترد کر دیا۔ قومی سلامتی مشیران اجلاس میں بھارتی مشیر اجیت دول نے اعتراض اٹھایا تھا
پاکستان کی نمائندگی قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے کی۔
مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے اجلاس میں موقف اپنایا کہ بھارت کو متنازعہ علاقے کو اپنے حصے کے طور پر دعوی ٰکرنے کا کوئی قانونی حق نہیں۔ نئے جاری کردہ سیاسی نقشے میں بھارت کی سرزمین کا کوئی حصہ شامل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیا سیاسی نقشہ پاکستان کے حقوق اور کشمیری عوام کی امنگوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم نے پاکستان کی پوزیشن پراتفاق کیا۔
مزید پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم: روسی صدر کی وزرائے خارجہ سے ویڈیو لنک میٹنگ
خیال رہے کہ مئی میں وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے درمیان رابطہ کمیٹی کے قیام کی تجویز دی تھی۔
اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے اہم اجلاس کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں ممبر ممالک کے وزرا برائے سیاحتی امور ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے زائرین نکالنے پر وفاقی حکومت اور زلفی بخاری سے جواب طلب
اجلاس میں پاکستان، بھارت، چین، روس، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان کے وزرا شریک ہوئے تھے، پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے کیتھی ۔ انہوں نے بطور چئیرمین نیشنل ٹورازم کوآرڈی نیشن بورڈ اجلاس میں شرکت کی تھی۔
اجلاس میں عالمی سطح پر سیاحتی سرگرمیوں کی بحالی کے ایکشن پلان پر گفتگو کی گئی تھی اور عالمی وباکے باعث رکن ممالک میں سیاحت کی صنعت کو درپیش چیلنجز کا بھی جائزہ لیا گیا تھا۔
اس موقع پر زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاحتی شعبے کی ترقی وزیراعظم عمران خان کی اولین ترجیح ہے۔
زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ پائیدار اور ماحول دوست سیاحت کے فروغ کیلئے پالیسی کو حتمی شکل دی گئی ہے، پالیسی پر عمل درآمد کے لئے 5سال کا ایکشن پلان بھی مرتب کیا گیا ہے مگر وبائی صورت حال کے باعث پالیسی پر عملدرآمد میں تاخیر ہوئی ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک عالمی آبادی کا 44 فیصد ہیں، رکن ممالک سیاحت کی صنعت کو بحال کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ صورتحال بہتر ہونے پر سیاحت کا شعبہ سب سے پہلے بحال ہوگا، حکومت صورتحال سے نمٹنے کیلئے پہلے ہی ایس او پیز تیار کررہی تھی۔
زلفی بخاری کا سیاحتی شعبے کی بہتری کیلئے رکن ممالک کے درمیان معلومات کے تبادلے کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا تھا۔
ممبر ممالک نے ٹورزم کوآپریشن پروگرام 2020-21 کیلئے مشترکہ ایکشن پلان کی بھی منظوری دے دی تھی۔