ایم کیو ایم کا سندھ میں ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کیخلاف عدالت جانے کا فیصلہ

سندھ اسمبلی: ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی اپوزیشن لیڈر پر متفق

کراچی: متحدہ قومی مومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) نے سندھ میں ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کر لیا۔

ذرائع کے مطابق ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کے خلاف رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن سندھ ہائی کورٹ میں  پٹیشن دائر کریں گے۔

اس ضمن میں ان کا کہنا ہے کہ مضبوط بلدیاتی نظام کے لیے مقامی ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے پسند نا پسند پالیسی کے تحت ایڈمنسٹریٹرز تعینات کیے ہیں جن پر کرپشن کے الزامات ہیں۔

سندھ حکومت: افتخار شالوانی ایڈمنسٹریٹر کراچی تعینات

خیال رہے کہ اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کمشنرز سے متعلق بات کرتے کہا ہے کہ سندھ میں ایڈمنسٹریٹر کا تعین لسانی تعیناتی کے سوا کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ اور سکھر کا ایڈمنسٹریٹر مقامی ہونا چاہیے، ثابت کردیا گیا کہ سندھ میں نہ کسی کو نوکری اور نہ پوسٹنگ ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خوشحالی براہ راست کراچی کی خوشحالی سے وابستہ ہے لیکن پورے سندھ میں اردو پنجابی و دیگر زبان بولنے والوں کو قابل نہیں سمجھا جاتا ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس کیا وجوہات ہیں جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت بلدیاتی حکومت کی بجائے بیوروکریٹ کے ذریعے ترقیاتی کام کرائے۔

انہوں نے کہا کہ گیارہ سو ارب ووہے اگر شہر کراچی میں لگا کر ترقی کرنی تھی تو اس شہر کے بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے لگانی چاہیے تھی۔

رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ وفاقی حکومت اور افواج پاکستان کے ذریعے ہم کو اعتماد اور امید ہے کراچی کا مسئلہ کسی حد تک حل ہو گا تاہم ایک لسانی اکائیت کے لوگوں کو سندھ میں ایڈمسٹریٹر لگایا گیا جسے وفاقی حکومت نے کیسے قبول کیا۔

انہوں نے کہا کہ کے فور کا معاہدہ وفاقی و صوبائی حکومت کے درمیان تھا جو آج تک معطل ہے جبکہ گرین لائن پروجیکٹ بھی پرانی وفاقی حکومت کا ہے اور صوبے کی ذمہ داری تھی گرین لائن پر بس چلانے کی لیکن آج تک ایک رکشہ بھی صوبائی حکومت سے نہیں چلا۔


متعلقہ خبریں